Maktaba Wahhabi

158 - 281
دعوت میں تالیف قلبی کا لحاظ: ’’ملک الروم‘‘ نہیں کہا کہ روم کے بادشاہ کے نام، بلکہ ’’عظیم الروم‘‘ کہا، یعنی روم کی ایک عظیم شخصیت کے نام، جس کا معنی ہے کہ دعوت میں تالیف قلبی کا پہلو رکھنا چاہیے ، ’’ إذا أتاکم کریم قوم فأکرموہ ‘‘[1]ہر قوم کے معزز کی تم عزت کیا کرو، تاکہ اس کی تالیف قلبی ہو اور وہ تمہارے قریب آئے، تمہاری بات کو سنے اور اگر پہلے ہی فتوؤں کی بوچھاڑ ہوجائے، تم مشرک ہو، تم تو کافر ہو، تم تو بے ایمان ہو، تم تو منافق ہو، تو یہ بات منہجِ دعوت کے خلاف ہے، منہج دعوت یہ ہے کہ جس کو دعوت دینا چاہیں، اس کی عزت کریں۔ ہرقل کو دعوتِ اسلام: تو یہ خط اﷲ کے ایک بندے کی طرف سے ہے، روم کی عظیم شخصیت کے نام، اس ایک جملے میں کئی باتیں سامنے آگئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب اور دعوت میں حکمت کے پہلو کو اپنانا، اس کے بعد فرمایا: ’’ أدعوک بدعایۃ الإسلام ‘‘ اے عظیم روم! میں تجھے اسلام کی دعوت پیش کرتا ہوں۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: ’’ أدعوک بداعیۃ الإسلام ‘‘ میں تجھے اس کلمے کی دعوت دیتا ہوں، جو کلمہ اسلام کی طرف بلانے والا ہے، وہ کلمہ کیا ہے؟ ’’ أشھد أن لا إلہ إلا اللّٰہ ، وأشھد أن محمدا رسول اللّٰہ ‘‘ کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں، میں تمہیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں۔
Flag Counter