Maktaba Wahhabi

256 - 281
نہیں، کیونکہ خوارج کا یہ عقیدہ ہے کہ انسان ہر معصیت کے ساتھ کافر ہوجاتا ہے، حالانکہ قرآن مجید نے کہیں نہیں کہا کہ ہر معصیت شرک ہے، اس سے معتزلہ کی بھی تائید ہوتی ہے، لیکن وہ کافر نہیں کہتے، ابدی جہنمی کہتے ہیں،یہ مسئلہ اہل سنت کا مابہ الامتیاز مسئلہ ہے کہ یہ عاصی کو کافر نہیں کہتے اور نہ مخلد فی النار کہتے ہیں، کچھ روز تک جہنم میں رہیں گے، ان کی شفاعت ہوگی اور آخر کار دوزخ سے رہائی پالیں گے۔ حضور کی تعلیمات: ’’ سألتک فھل یغدر، فذکرت أن لا ‘‘ پھر ہر قل نے اس پر یہ ریمارکس قائم کئے کہ رسول غدر اور وعدہ خلافی نہیں کیا کرتے، پھر ہرقل نے پوچھا کہ وہ تمہیں کن باتوں کا حکم دیتا ہے؟ ابو سفیان نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ وہ ہمیں ان باتوں کا حکم دیتا ہے: ’’ أن تعبدوا اللّٰه، ولا تشرکوا بہ شیئا، وینھیٰ عن عبادۃ الأصنام، ویأمر بالصلوۃ والصدق والعفاف‘‘ ہرقل کا تبصرہ: ہر قل نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’’ فإن کان ما تقول حقا فسیملک موضع قدمي ھاتین ‘‘ جو کچھ تو کہہ رہا ہے، اگر وہ صحیح ہے، پھر وہ عنقریب اس جگہ کا، جہاں میں بیٹھا ہوا ہوں، مالک ہو جائے گا، یعنی اس کی حکومت ہوگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد میں اسلامی حکومت وہاں تک پہنچ گئی، پھر ہرقل نے کہا کہ مجھے علم تو ہو چکا تھا کہ وہ نبی پیدا ہوچکا ہے، لیکن یہ علم نہیں تھا کہ وہ تم میں سے ہے، اس کا خیال شائد یہ ہو کہ وہ نبی نصاریٰ میں سے ہوگا، کیونکہ ان کے خیال کے مطابق نصاریٰ آخری نبی کو ماننے والے ہیں، دوسرے لوگ ان سے افضل نہیں۔
Flag Counter