Maktaba Wahhabi

106 - 281
کہ یہ دو بڑے قوی قسم کے سہارے چلے گئے ہیں، تو اﷲ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسے ہی سہارے کو چاہتے تھے، اچھے ساتھی ساتھ ہوں، تو دعوت میں تقویت ہوتی ہے۔ اہل طائف کو دعوت: آپ نے سوچا کہ مکہ والے اس دعوت کو نہیں مانتے، تو مکہ والوں کو بتا کر گئے کہ تم میرے اپنے ہو اور میرے چچے تائے ہو، تم نے میری دعوت کو قبول نہیں کیا، اب میں بیگانوں میں جاتا ہوں، انہیں جاکر دعوت دیتا ہوں، چنانچہ آپ طائف چلے گئے، اہل طائف کو جمع کیا اور فرمایا کہ ’’قولوا لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘ اے طائف والو! میں تمہیں توحید کی دعوت دیتا ہوں، میرے اپنوں نے اس دعوت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا، تم قبول کر لو، پوری قوم اس دعوت کو قبول کر لے، دائرۂ اسلام میں داخل ہوجائے، تاکہ تمہیں پہلی قوم کا اعزاز حاصل ہوجائے، جس نے اس دین کو قبول کیا۔ اہل طائف کا جواب: اہل طائف نے کہا یہ کیا: معاملہ ہے؟ اتنے سارے معبودوں کو تم نے ایک ہی کر دیا؟ پتھراؤ شروع کر دیا، حتی کہ محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا جسم لہو لہان ہوگیا، آج تو اتنا خون بہا کہ آپ بے ہوش ہو کر گر گئے، جب ہوش آیا، تو آپ نے پھر دعوت دی، قوم نے پھر وہی سلوک کیا، پھر آپ گرے، تیسری بار پھر دعوت دی، پھر وہی سلوک ہوا، کپڑے سرخ ہوگئے اور بار بار غشی کے دورے پڑ رہے ہیں، یہ اہل طائف کا سلوک تھا، کتنا حزن اور کتنا ملال ہے؟ قوم سے تو کہا تھا کہ بیگانے اس دعوت کو قبول کریں گے، لیکن ’’ أشد البلاء الأنبیاء ‘‘ یہ سخت ترین تکلیفیں نبیوں کا حصہ ہیں۔ نبیٔ رحمت: یہ دین اسلام کی طبیعت ہے کہ اﷲ کے انبیاء کو جھنجھوڑا جاتا ہے، اﷲ کو ان کا
Flag Counter