Maktaba Wahhabi

162 - 281
أریسیین کا معنی: ’’أریسیین ‘‘ اس کا اصل معنی فلّاح ہے یعنی کھیتی باڑی کرنے والا، گویا ان لوگوں کی معیشت کا انحصار بہت سی چیزوں پر تھا، ان میں زراعت بھی تھی، اور عام طور پر زراعت پیشہ لوگ اندھے ہوتے ہیں اور وہ جلد ہی اطاعت قبول کر لیتے ہیں کہ ہمارا داعی مسلمان ہوگیا اور ہم بھی مسلمان ہوجائیں، کہا کہ اگر تم اسلام قبول نہیں کرو گے، تو گویا تم ان لوگوں کے لیے بھی رکاوٹ بن جاؤ گے، اس طرح تمہیں اپنا گناہ بھی ہوگا اور تمہاری رعیت کا گناہ بھی ہوگا۔ اہل کتاب کو دعوت: پھر آپ نے قرآن پاک کی ایک آیت پیش کی: { يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ ا للّٰهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ﴿٦٤﴾ } [آل عمران: 64] اے اہل کتاب! ( یہود و نصاری) ایک کلمے کی طرف آجاؤ، جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے، اس کلمے کے تعلق سے ہم میں اور تم میں کوئی اختلاف نہیں، یعنی اس کلمے کا داعی قرآن پاک بھی ہے، تورات بھی تھی اور انجیل بھی تھی، قرآن، تورات اور انجیل میں اس کلمے کی بابت کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا، تو باقی باتیں توبعد کی ہیں، نمازیں پانچ ہیں، دو ہیں، یہ فیصلے بعد میں کریں گے، لیکن جس کلمے پر ہماری شرائع متفق ہیں، جو کلمہ قرآن نے بھی پیش کیا، تورات نے بھی پیش کیا، انجیل نے بھی پیش کیا، پہلے اس پر تو آجاؤ، اس پر تو ہم اکٹھے ہو جائیں، مخالفت ترک کر کے ایک ہو جائیں اور آپس میں اتفاق و اتحاد کر لیں۔
Flag Counter