Maktaba Wahhabi

280 - 281
گھیر لیتی ہے، جب وہ ہر طرف سے الوہیت کے گھیراؤ میں آجاتا ہے، تو اس کے احکام خدا والے ہوجاتے ہیں، پھر وہ بندے کے احکام نہیں رہتے، خدا کے ہی ہوجاتے ہیں، جیسا کہ لوہے کو آگ میں داخل کیا جائے، تو آگ اس کے رگ و ریشہ میں سرایت کر جاتی ہے، تو لوہا گرم ہوجاتا ہے، یہ گرمی اصل میں لوہے کی نہیں ہوتی ہے، بلکہ آگ کی ہوتی ہے، کیونکہ آگ اس میں داخل ہوگئی ہے، اس لوہے کو جس چیز پر لگاؤ گے اسے گرمی پہنچے گی، یہ مثال دے کر صوفی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ انسان میں بھی الوہیت اسی طرح سرایت کر جاتی ہے، گویا انسان نے الوہیت کا جامہ اوڑھ لیا ہے، عیسائی کہتے ہیں خدا نے بشریت کا جامہ اوڑھ لیا ہے، بریلوی حضرات بھی یہی کہتے ہیں کہ خدا نے بشریت کا لبادہ اوڑھ لیا ہے، گویا عیسائی دنیا کا مذہب یہ ہوا: ’’ تدرع اللا ھوت بالناسوت ‘‘ لاہوت نے ناسوتی لبادہ اوڑھ لیا ہے، صوفی کہتے ہیں: ’’ تدرع الناسوت باللاھوت ‘‘ ناسوت نے خدائی جامہ اوڑھ لیا ہے، خدا گویا اس کے گرد محیط ہوگیا، یہ نہیں کہتے کہ خدا بن گیا ہے، بہر صورت فرق کرتے ہیں۔ عقیدۂ تثلیث کا آغاز: { وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ} [آل عمران:64] مقدر سوال کا جواب ہے، یعنی سارے پیغمبر مسیح صلی اللہ علیہ وسلم سمیت توحید کی تعلیم دیتے رہے ہیں، پھر عیسائیوں نے یہ مسئلہ کیسے گھڑ لیا کہ مسیح اور ان کی والدہ محترمہ کو خدا کہنے لگے اور اس طرح خدا کے تین حصے کر دئیے؟ اس کا جواب دیا ہے کہ یہ پادریوں نے بنایا ہے، ملاؤں کی غلطی ہے، صوفیوں
Flag Counter