Maktaba Wahhabi

170 - 281
چنانچہ سے ثابت ہوتا ہے، یہ ایسا وہ ایسا لہٰذا یہ ثابت ہوگیا، عقیدے کا معاملہ غلط ہوگیا، عقیدے کا معاملہ دو ٹوک ہوتا ہے، اور دو ٹوک دلیل سے ثابت ہوتا ہے، لا إلہ إلا اﷲ کتنی واضح بات ہے؟ کوئی پیچیدگی اور کوئی ابہام اس میں ہے؟ ابہام تو ان لوگوں کے نزدیک ہے، جو خود پیدا کرتے ہیں اور خود ہی اس کا شکار ہوتے ہیں، ورنہ کلمہ ’’ لا إلہ إلا اللّٰه ‘‘ میں ’’ لا ‘‘کی تلوار ہر گردن پر چلتی ہے، کوئی معبود نہیں، صرف ایک اﷲہے، کتنا واضح اور دو ٹوک عقیدہ ہے؟ کتنی واضح بات ہے؟ ایک مشترک دعوت ہے، قرآن کی بھی، تورات کی بھی اور انجیل کی بھی، { فَاِنْ تَوَلَّوْا } اگر اس دعوت کو نہیں مانتے، اس سے اعراض کرتے ہیں اور منہ پھیرتے ہیں: { فَقُوْلُوْا اشْھَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْن } تو ان سے کہہ دو کہ تم اگر نہیں مانتے، تو نہ مانو، لیکن گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔ اتمام حجت: اس کا معنی یہ ہے کہ ان تین چیزوں کے ساتھ مخالف پر، جس کو دعوت دی جا رہی ہے، حجت قائم ہوجاتی ہے، تین چیزوں پر اکتفاء کرنا چاہیے، ان لوگوں کے منہج کو ہم نہیں مانتے، جو کسی کو سمجھانے کے لیے اپنی عقل سے کام لیتے ہیں، اﷲ کا ثبوت عقل سے! رسولوں کا ثبوت عقل سے، نہیں! عقل نہیں، دین نقل ہے، ان تین چیزوں کی دعوت دے کر ہم نے تم پر حجت قائم کردی اور اﷲ کا پیغام پہنچا دیا، اب تم مانو یا نہ مانو، مان لوگے تو بہتر ہے، دوہرا اجر ملے گا، نہیں مانو گے، تو گواہ رہو، ہم تو مسلمان ہیں، ہم تو مانتے ہیں کہ صرف ایک اﷲ کی عبادت ہوگی، کوئی شریک نہیں اور کوئی رب نہیں، لہٰذا ان تین چیزوں کو پیش کر دیا جائے، تو حجت قائم ہو جائے گی۔
Flag Counter