Maktaba Wahhabi

76 - 281
گھسیٹا، نوکدار پتھروں پر گھسیٹا، رسی گلے میں باندھ کر قوم کے بچوں کے سپرد کر دیا جاتا کہ گھسیٹو اور جو چاہو سلوک کرو،، کھولتا ہوا پانی ڈالا جاتا، یہ ’’ضعفاء الناس ‘‘ ہیں، لیکن زبان پر ’’اللّٰہ أحد‘‘ اﷲ ایک ہے،[1] اﷲ کی توحید کے نعرے اور اﷲ کی توحید کا اقرار و اعتراف ہے، یہ ضعفاء کی شان ہے، امیر المؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں ایک دفعہ بلال سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ تمہاری کمر دیکھنا چاہتا ہوں، بلال نے کہا کہ یہ نیکی تو میں نے اﷲ کے لیے کر رکھی ہے، مجھ پر کیا بیتی؟ میری کمر پر کیا گزرا؟ کسی کو دکھایا ہی نہیں، تاکہ یہ نیکی اﷲ کی رضا کے لئے ہو، اﷲ سے مجھے اس کا صلہ چاہیے، فرمایا کہ میں امیر المؤمنین تمہیں حکم دے رہا ہو، کہا کہ اگر امیر کا حکم ہے تو ٹھیک ہے، جب امیر عمر نے کمر کو ٹٹول کر دیکھا، تو امیر عمر جیسے بہادر انسان کی چیخ نکل گئی کہ یہاں تو صرف ہڈیوں کا ایک پنجرہ ہے اور گوشت نام کی کوئی چیز ہی نہیں! ضعفاء الناس: یہ ’’ ضعفاء الناس ‘‘ ہیں، ہر قل نے کہا : ’’ ھم أتباع الرسل ‘‘ یہ بات درست ہے کہ ضعفاء ہی انبیاء کے أتباع ہوتے ہیں، یہ دنیا کے مالدار، اصحاب نخوت، جو مختلف گھمنڈوں میں مبتلا ہوتے ہیں، یہ شروع میں اس پر آمادہ نہیں ہوتے، مگر جس کو اﷲ توفیق دے، ابوبکر صدیق، عثمان غنی اور عمر بن خطاب جیسے افراد جو اپنی قوم کے معزز لوگ ہیں، ہم نے ان کو چن لیا، لیکن عام لوگ ضعفاء تھے ، بلال حبشی ، صہیب
Flag Counter