Maktaba Wahhabi

80 - 645
یہ اس شخص کے بمنزلہ ہے جو اپنے ذمہ قرض کو ادا کرتا ہے لہٰذا وہ فضل و احسان پر مستحق شکر نہ ہو گا۔ یہ ہے اس قدری کے قول کی حقیقت۔ بھلا یہ ہر حال میں رب تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے والے اہل ایمان کو کیونکر عار دلاتا ہے جو اس بندے کے بھی شکر گزار ہیں جن کے ہاتھ پر رب تعالیٰ خیر کو جاری فرماتے ہیں کیونکہ جس نے لوگوں کا شکر ادا نہیں کیا اس نے رب کا بھی شکر ادا نہیں کیا، اور جو ان پر ظلم و اعتداء کرتا ہے یہ اس سے عدل کے ساتھ بدلہ لینے کو جائز قرار دیتے ہیں اور جب ظالم کی سزا الٰہ کا حق نہ ہو تو یہ اسے معاف کر دینا افضل سمجھتے ہیں ۔ ان کا اعتقاد ہے کہ رب تعالیٰ کے محسن کے ذریعے اس پر اس لیے احسان کروایا ہے تاکہ وہ اس محسن کا شکر ادا کرے۔ اور کسی کے ذریعے اس لیے ابتداء میں ڈالا ہے تاکہ یہ صبر و استغفار کرے اور راضی بہ قضاء ہے۔ جیسا کہ ایک صحیح حدیث میں وارد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’رب تعالیٰ بندے کے لیے جو بھی فیصلہ کرتا ہے وہ اس کے لیے خیر ہی خیر ہوتا ہے۔ سو اگر وہ اسے خوشی دیتا ہے تو وہ شکر کرتا ہے اور یہ اس کے لیے خیر ہے اور اگر اسے وہ تکلیف پہنچاتا ہے اور وہ صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے خیر ہے اور امر صرف مومن کے لیے ہی ہے۔‘‘[1] رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَنَّآ اَرْسَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ تَؤُزُّہُمْ اَزًّاo﴾ (مریم: ۸۳) ’’بے شک ہم نے شیطانوں کو کافروں پر چھوڑ رکھا ہے، وہ انھیں ابھارتے ہیں ، خوب ابھارنا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَاِذَا جَآئَ وَعْدُ اُوْلٰہُمَا بَعَثْنَا عَلَیْکُمْ عِبَادًا لَّنَآ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَکَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا﴾ (الاسراء: ۵) ’’پھر جب ان دونوں میں سے پہلی کا وعدہ آیا تو ہم نے تم پر اپنے سخت لڑائی والے کچھ بندے بھیجے، پس وہ گھروں کے اندر گھس گئے اور یہ ایساوعدہ تھا جو (پورا) کیا ہوا تھا۔‘‘ پس رب تعالیٰ کا شیطانوں کو بنی اسرائیل پر ظلم کرنے والوں پر بھیجنا، آیا یہ امر شرعی ہے؟ جس کا اس نے ان کو حکم دیا، جیسا کہ اس نے رسولوں کو نشانیوں اور ہدایت کے ساتھ بھیجا اور جیسا کہ اس نے امیوں میں رسول کو بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا تھا اور انہیں پاک کرتا تھا؟ یا یہ تقدیر اور تسلیط ہے؟ چاہے مسلط کیے جانے والا ظالم، معتدی اور رب تعالیٰ کے دین و شرع کا نا فرمان ہی ہو۔ پھر یہ بھی معلوم ہے کہ روئے زمین کے اکثر لوگ تقدیر کے قائل ہیں اور اس کے باوجود وہ محسن کی تعریف اور مسیئی کی مذمت کرتے ہیں ۔ سب بندوں کی فطرت یہ دونوں باتیں داخل ہیں ۔ سو وہ اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ اللہ ہر شی کا
Flag Counter