Maktaba Wahhabi

640 - 645
اورزمین سے اللہ تعالیٰ کے کلام کو اٹھالیا جائے گا۔ پس مصاحف اور دلوں میں قرآن باقی نہیں رہے گا۔اور ایک پاکیزہ ہوا چلے گی؛ جو ہر ایمان والے مرد اور عورت کی روح قبض کرلے گی؛ اس کے بعد زمین پر کوئی خیر اوربھلائی باقی نہیں رہے گی۔ جیسے صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ حبشہ سے ذو السویقین خانہ کعبہ کو تباہ کردے گا۔‘‘[1] بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’ گویا میں اس سیاہ آدمی کو دیکھ رہا ہوں جو کعبہ کے ایک ایک پتھر کو اکھاڑ پھینکے گا۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ جَعَلَ اللّٰہُ الْکَعْبَۃَ الْبَیْتَ الْحَرَامَ قِیٰمًا لِّلنَّاسِ وَ الشَّہْرَ الْحَرَامَ وَ الْہَدْیَ وَ الْقَلَآئِدَ ﴾ (المائدۃ ۹۷) ’’اللہ نے کعبہ کو، جو حرمت والا گھر ہے، لوگوں کے قیام کا باعث بنایا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کے جانوروں کو اور پٹوں (والے جانوروں ) کو۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : اگر لوگ ایک سال بھی بیت اللہ کا حج ترک کردیں تو انہیں کبھی کوئی مہلت نہ دی جائے ۔‘‘اور فرمایا: ’’اگر تمام لوگ اس بات پر جمع ہو جائیں کہ بیت اللہ کا حج نہ کیا جائے تو آسمان زمین پر گر پڑے۔‘‘اور امام احمد رحمہ اللہ نے ’’المناسک ‘‘ میں بھی یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ اسی لیے امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد کے اصحاب میں سے بہت سارے فقہاء نے کہا ہے: ’’ہر سال حج کرنا فرض کفایہ ہے ۔‘‘ منجنیق تو وہاں پر استعمال کی جاتی ہے؛ جہاں اس کے بغیر کام نہ ہوسکتا ہو۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف پر منجنیق سے سنگ باری کی تھی۔ یہ اس وقت ہوا جب وہ لوگ قلعہ میں داخل ہوکر قلعہ بند ہوگئے تھے۔ اور جن لوگوں نے ابن زبیر کا محاصرہ کیا تھا؛اور آپ نے اپنے ساتھیوں سمیت مسجد الحرام میں پناہ لے لی تھی؛ تو انہوں نے ان حضرات پر منجنیق استعمال کی تھی؛ کیونکہ وہ اس کے بغیر ان حضرات پر قابو نہیں پاسکتے تھے۔ پھر جب حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے تو یہ لوگ مسجد حرام میں داخل ہوئے۔ بیت اللہ کا طواف کیا ۔ اس سال حجاج بن یوسف نے لوگوں کے ساتھ [بطور امیر حج] حج کیا ۔ اسے عبد الملک نے حکم دیا تھا کہ حج کے معاملات میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مخالفت نہ کرے۔ اگر ان لوگوں کاارادہ کعبۃ اللہ کے ساتھ برائی کا ہوتا تو جب انہیں قدرت حاصل ہوگئی تھی تو پھر وہ ایسا کر گزرتے ۔ جیسے ابن زبیر رضی اللہ عنہما پر قابو پاکر انہیں قتل کردیا گیا ۔
Flag Counter