Maktaba Wahhabi

635 - 645
یہ بات غلط ہے کہ یزید نے تمام اشراف مدینہ کو قتل کروا دیا تھا۔ مقتولوں کی جو تعداد دس ہزار بتائی جاتی ہے یہ بھی درست نہیں ۔ اس بات میں بھی صداقت کا کوئی عنصر شامل نہیں کہ خون مسجد نبوی[روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ] تک پہنچ گیا تھا۔ خون ریزی شہر سے باہر ہوئی تھی، مسجد میں نہیں مگر اس کا کیا علاج کہ شیعہ دروغ گوئی کے خوگر ہیں اور اگر کوئی بات سچی بھی ہو تو وہ اس میں جھوٹ کی آمیزش کر لیتے ہیں ۔کعبہ کو اللہ تعالیٰ نے شرف و عظمت بخشی ہے ۔اور اسے حرم قرار دیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسلام سے پہلے یا اسلام کے بعد کسی ایک کو بھی کعبہ کی بے حرمتی کرنے کی توفیق و قدرت نہیں دی۔ بلکہ جب ہاتھی والوں نے برائی کے ساتھ کعبہ کا ارادہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں وہ سزا دی جو کہ مشہور و معروف ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصْحَٰبِ الْفِیْلِ oاَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَہُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍo وَّ اَرْسَلَ عَلَیْہِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَ oتَرْمِیْہِمْ بِحِجَارَۃٍ مِّنْ سِجِّیْلٍ oفَجَعَلَہُمْ کَعَصْفٍ مَّاْکُولٍ ﴾ [ الفیل] ’’کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟ ۔کیا ان کے مکر کو بیکار نہیں کر دیا اور ان پر پرندوں کے جھنڈ پر جھنڈ بھیج دیئے۔ جو ان کو مٹی اور پتھر کی کنکریاں مار رہے تھے۔پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِیْ جَعَلْنٰہُ لِلنَّاسِ سَوَآئَ نِ الْعَاکِفُ فِیْہِ وَ الْبَادِوَ مَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْہُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ﴾ [الحج ۲۵] ’’جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکنے لگے اور اس حرمت والی مسجد سے بھی جسے ہم نے تمام لوگوں کے لئے مساوی کر دیا ہے وہیں کے رہنے والے ہوں یا باہر کے ہوں جو بھی ظلم کے ساتھ وہاں دین حق سے پھر جانے کا ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے ۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ اگر عدن کے آخری کونے پر کوئی انسان حرم میں الحاد کا ارادہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دردناک عذاب چکھائیں گے۔‘‘[1]
Flag Counter