Maktaba Wahhabi

632 - 645
اور ایک دوسری روایت میں ہے : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ’’ہمارے مردوں کو برا بھلا نہ کہو؛ اس سے ہمارے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ یہ جملے آپ نے اس وقت ارشاد فرمائے جب کچھ لوگ ابو جہل اور دوسرے کافروں کو برا بھلا کہہ رہے تھے؛ اور ان کے قرابت دار مسلمان ہوچکے تھے۔ جب انہیں گالی دی جائے تو قرابت داروں کو تکلیف ہوتی ہے۔ جو کچھ امام احمد رحمہ اللہ سے منقول ہے؛ تو صالح کی روایت سے جو منصوص آپ سے ثابت ہے ؛ وہ آپ کا یہ فرمان ہے کہ ’’ آپ نے کب دیکھا کہ آپ کا والد کسی پر لعنت کرتاہے ‘‘؟ یہ اس وقت فرمایا تھاجب آپ سے پوچھا گیا: آپ یزید پر لعنت نہیں کرتے ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ آپ نے کب دیکھا کہ آپ کا والد کسی پر لعنت کرتاہے ‘‘؟ اور آپ سے یہ بھی ثابت ہے کہ جب کوئی انسان حجاج یا اس جیسے دوسرے ظالموں کا ذکر کرتا ؛ اور ان پر لعنت کرنا چاہتا ؛ تو آپ یہ کہتے :﴿ اَ لَا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الظَّالِمِیْنَ﴾ (ھود:۱۸)’’آگاہ ہو جاؤ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘اور آپ کسی خاص انسان کا نام لے کر اس پر لعنت کرنے کو نا پسند کرتے تھے۔ ایک روایت میں آپ سے یزید پر لعنت منقول ہے؛ کہ آپ نے فرمایا: ’’ میں اس پر کیوں نہ لعنت کروں جس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے؛ اور آپ نے اس آیت سے استدلال کیا۔لیکن یہ روایت منقطع ہے؛ آپ سے ثابت نہیں ہے۔ اوریہ آیت کسی متعین پر لعنت پر دلالت نہیں کرتی۔ اور اگر وہ تمام گناہ بھی ہوتے جن کے کرنے والے پر لعنت کی گئی ہے؛ تو اس معین پر لعنت کی جاتی جس نے یہ کام کئے ہیں ؛ کیونکہ جمہور عوام ان پر لعنت کرتی ہے۔یہ پھر بھی یہ مطلق وعید کی منزلت پر ہے۔اس سے اس کا کسی متعین کے حق میں اس وقت تک ثابت نہیں ہوتا جب تک تمام شروط نہ پائی جائیں اورموانع ختم نہ ہو۔ یہی حال لعنت کرنے کا بھی ہے۔ یہ بھی اس صورت میں ہوگا جب یزید نے قطعی رحم کا کام کیا ہو۔ پھر یہ بات ان بہت سارے بنو ہاشم کے حق میں ثابت ہوتی ہیں جو طالبیین اور بنو عباس سے لڑتے رہے ہیں ؛ تو پھر کیا ان تمام پر لعنت کی جائے گی؟ ایسے ہی جو کوئی اپنے کسی قریبی پر ظلم کرتا ہے؛ لازمی ہے کہ اس کے اور اس قرابت دار کے مابین کئی آباء کی شراکت ہو؛ تو کیا ان سب پر لعنت کی جائے گی۔ پھر جب ان میں سے کسی پر لعنت کی جائے تو کیا ان تمام پر لعنت کی جائے گی جس کو یہ الفاظ شامل ہوں ۔ اس صورت میں تو پھر جمہور مسلمین پر لعنت کی جائے گی۔ اوراﷲتعالیٰ کا یہ فرمان گرامی کہ: ﴿فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ٭اُوْلٰٓئِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمْ اللّٰہُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمَی اَبْصَارَہُمْ ﴾ (محمد:۲۲۔۲۳) ’’بہت ممکن ہے اگر تم برسراقتدار ہوئے تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور باہمی تعلقات توڑ دو گے یہ وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے لعنت بھیجی اور انھیں بہرا کردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھاکردیاہے۔‘‘ یہ ایک عام وعید ہے جو ان تمام لوگوں کے حق میں ہے جو یہ کام کرتے ہیں ۔ تو پھر بنو ھاشم نے آپس میں ایک
Flag Counter