Maktaba Wahhabi

626 - 645
یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ یہ آیت سورت شوری میں ہے۔جوکہ بالاتفاق مکی سورت ہے۔اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں ۔ اس کا نزول حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کی شادی اور حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی ولادت سے بہت پہلے ہوا ہے ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہجرت کے دوسرے سال مدینہ میں شادی کی تھی۔ اور غزوہ بدر کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی ہوئی۔[1] غزوہ بدر سن دو ہجری میں پیش آیا تھا ۔ اس پر تفصیلی کلام پہلے گزر چکا ہے۔ اور اس سے وہی مراد ہے جو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے۔آپ فرماتے ہیں قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں ہے جس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلقِ قرابت داری نہ ہو اس آیت کے بارے میں : ﴿ قُلْ لَا اَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبَی﴾ [الشوری ۲۳] ’’ کہہ دیجئے!کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی ۔‘‘ آپ فرماتے ہیں : کہ ان قرابت دارانہ تعلقات کی بنا پر جو میرے اور تمہارے درمیان پائے جاتے ہیں تو مجھ سے الفت و محبت کاسلوک روا رکھو۔‘‘ [2]،[3] اہل سنت والجماعت اور شیعہ میں سے مصنفین کی ایک جماعت اورامام احمد رحمہ اللہ کے اصحاب نے ایک حدیث ذکر کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تولوگوں نے پوچھا : یارسول اللہ ! اس سے کون لوگ مراد ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’ علی اور فاطمہ اور ان کے دو بیٹے ۔‘‘یہ روایت باجماع محدثین جھوٹ اور من گھڑت ہے۔ اس کی وضاحت اس چیز سے ہوتی ہے کہ یہ آیت مکہ میں نازل ہوئی تھی ۔ مفسرین کااتفاق ہے کہ پوری کی پوری سورت شوری مکہ میں نازل ہوئی ہے۔ بلکہ ساری حوامیم [السبع] مکی سورتیں ہیں ۔ حضرت علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما کی شادی مدینہ میں ہجرت کے بعد ہوئی ہے۔ حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کی ولادت بالترتیب سن تین اور چار ہجری میں ہوئی ہے۔ تو پھر یہ کہنا کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ مکہ میں جب یہ سورت نازل ہوئی تولوگوں نے پوچھا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس سے کون لوگ مراد ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’ علی اور فاطمہ اور ان کے دو بیٹے ۔‘‘ حافظ عبد الغنی المقدسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : حضرت حسن رضی اللہ عنہ ۱۵ رمضان ۳ھ کوپیدا ہوئے۔ یہ آپ کی پیدائش کی بابت
Flag Counter