Maktaba Wahhabi

611 - 645
صحیح بخاری کی ایک روایت ہے؛ یحیی بن سعید نے سنا جب وہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ خلیفہ ولید بن عبدالملک کے یہاں جانے کے لیے نکلے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار رضی اللہ عنہم کو بلایا تاکہ بحرین کا ملک بطور جاگیر انہیں عطا فرما دیں ۔ انصار نے کہا جب تک آپ ہمارے بھائی مہاجرین کو بھی اسی جیسی جاگیر نہ عطا فرمائیں ہم اسے قبول نہیں کریں گے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دیکھو جب آج تم قبول نہیں کرتے ہو تو پھر میرے بعد بھی صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے آ ملو ، کیونکہ میرے بعد قریب ہی تمہاری حق تلفی ہونے والی ہے۔‘‘[البخاری ؛ سبق تخریجہ ] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسلمان مرد پر حاکم کی بات سننا اور اطاعت کرنا لازم ہے خواہ اسے پسند ہو یا ناپسند ہو ؛تنگی ہو یا آسانی ہو؛ اس کی بات سننا لازم ہے۔‘‘[1] صحیح مسلم میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے یہ روایت بھی ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنگی اور آسانی میں پسند و ناپسند میں اور اس بات پر کہ ہم پر کسی کو ترجیح دی جائے؛اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کی۔ اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم حکام سے حکومت کے معاملات میں جھگڑا نہ کریں گے۔ اور اس بات پر بیعت کی کہ ہم جہاں بھی ہوں گے حق بات ہی کہیں گے اللہ کے معاملہ میں ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہ رکھیں گے۔‘‘[2] یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ان پر ترجیح دیے جانے کے وقت صبر کریں ؛ اور اگر حکمران ان پر دوسروں کو ترجیح بھی دیں ؛ تب بھی وہ اس پر صبر کریں ؛ اور حکومت کے معاملہ میں ان سے جھگڑا نہ کریں ۔اور بہت سارے وہ لوگ جو حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرتے ہیں ؛ یا ان کی اکثریت؛ جو اس لیے بغاوت کرتے ہیں کہ ان پر دوسروں کو ترجیح دی جارہی ہے؛ وہ اس پر صبر نہیں کرسکتے۔ پھر بیشک حکمران کے اس کے علاوہ دوسرے گناہ بھی ہوتے ہیں ؛ اور یہ انسان اپنے اس معاملہ میں دوسرے کو ترجیح دینے کی وجہ سے دوسرے گناہوں کو بھی بہت بڑا سمجھتا ہے۔ اور اس سے جنگ کرنے والا یہی گمان کرتا ہے کہ وہ اس لیے لڑ رہاہے کہ اللہ تعالیٰ کا دین سر بلند ہو؛ اور کوئی فتنہ باقی نہ رہے۔ اور اس کا سب سے بڑا محرک اور اس کی اپنی غرض کی طلب تھی؛ بھلے یہ غرض مال کا حصول ہو یا ولایت کا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی ہے: ﴿ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْہَا رَضُوْا وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَوْا مِنْہَآ اِذَا ہُمْ یَسْخَطُوْنَ ﴾ (التوبۃ ۵۸] ’’ پھر اگر انھیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انھیں ان میں سے نہ دیا جائے تو اسی
Flag Counter