Maktaba Wahhabi

609 - 645
طرح برائی کو ختم کرنے کی کوشش کرنا خود ایک برائی بن کر سامنے آیا۔ اس لیے کہ اس معروف کو پانے کے لیے ایسی خرابی کا ارتکاب کرنا پڑا جس کی برائی اس بھلائی سے زیادہ تھی۔تو اس طرح سے اس معروف کا حاصل کرنا خود ایک منکر اور برائی بن کر رہ گیا۔ اسی طریقہ کار پر چلتے ہوئے خوارج نے اہل قبلہ پر تلوار چلانے کو حلال سمجھا۔حتی کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دیگر مسلمانوں سے جنگ کی۔ اور ایسے ہی معتزلہ ؛ زیدیہ اور فقہاء میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو حکمرانوں کے خلاف مسلح بغاوت کو جائز سمجھتے ہیں ۔ جیسے وہ لوگ جنہوں نے محمد بن عبداللہ بن حسن بن حسین اور ان کے بھائی ابراہیم بن عبداللہ بن حسن بن حسین اور دیگر کے ساتھ مل کر خروج کیا ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان میں سے دین دار لوگوں کا مقصود اس چیز کا حصول تھا جسے وہ دین سمجھتے تھے۔لیکن ان کی خطاء دو وجہ سے تھی : اوّل یہ کہ جس چیز کو وہ دین سمجھتے تھے؛ وہ حقیقت میں دین نہیں تھی۔ جیسا کہ خوارج اوردیگر اہل أہواء فرقوں کی رائے تھی۔ بلاشک وہ ایسا عقیدہ رکھتے تھے جو کہ خطأ پر مبنی بدعت تھی۔ اورپھر اسے بنیاد بناکر لوگوں سے جنگ کرتے تھے۔ بلکہ اس بنیاد پر وہ اپنے مخالفین کو کافر کہتے تھے۔ پس وہ اپنی رائے میں ؛ اور مخالفین سے قتال اور ان کی تکفیر اور ان پر لعنت کرنے میں خطا کا ارتکاب کرتے تھے۔ عمومی طور پر خواہشات نفس کے پجاری فرقوں جیسے جہمیہ وغیرہ کا یہی حال ہوتا ہے؛ وہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور صفات عالیہ کے انکار کی دعوت دیتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں : کہ اللہ تعالیٰ کا کلام صرف وہی ہے جو اس نے دوسروں میں پیدا کیا ہے۔ اوریہ کہ اللہ تعالیٰ کو نہیں دیکھا جاسکتا۔اور ایسے ہی دیگر عقائد۔ اور جب کچھ حکمرانوں نے ان کی طرف میلان ظاہر کیا تو انہوں نے اس مسئلہ میں اپنے مخالف لوگوں کا امتحان لینا شروع کردیا۔بھلے اس میں انہیں قتل کردیا جائے؛ یا پھر قید میں ڈال دیا جائے۔یا پھر معزول کرکے ذرائع آمدن پر پابندی لگادی جائے۔ایسے ہی جہمیہ نے کئی ایک بار کیا۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے اہل ایمان بندوں کے ناصر و مدد گار رہے۔ رافضہ کا حال ان سب سے زیادہ برا ہے۔جب ان کو قوت مل جاتی ہے تو یہ کفار کے ساتھ دوستی اور ان کی مدد کرتے ہیں ۔ اور مسلمانوں اور اپنے تمام مخالفین سے دشمنی مول لیتے ہیں ۔اور ایسے ہی ان میں رنگ برنگی بدعات بھی پائی جاتی ہیں ؛ خواہ یہ بدعات حلول کی ہوں ؛ یعنی یہ لوگ ذات وصفات میں حلول کا عقیدہ رکھتے ہیں ؛ یا پھر خواہ نفی اور اثبات میں غلو کی بدعت ہو۔ یا تو یہ ارجاء کی بدعت ہو گی؛ یا پھر قدر کی؛ یا ان کے علاوہ کوئی دوسری بدعت ۔ آپ دیکھیں گے کہ یہ لوگ انتہائی برے اعتقادات رکھتے ہیں ۔اور اپنے مخالفین کی تکفیر اور ان پر لعنت کرتے ہیں ۔ اوراہل سنت و الجماعت کی تکفیر اور ان سے قتال میں ان کے ائمہ خوارج ہیں جو حکمرانوں کے خلاف بغاوت کرتے ہیں ۔ دوسری وجہ:....جو کوئی اپنے رائے اور اعتقاد کی طرف دعوت دیتے ہوئے قتال کرتا ہے وہ سنت و الجماعت کا مخالف ہے۔جیسے وہ حضرات جنہوں نے جمل؛ صفین ؛ حرہ اور جماجم اوردیگر معرکوں میں حصہ لیا۔لیکن کبھی ایسا ہوسکتا ہے
Flag Counter