Maktaba Wahhabi

573 - 645
کی اورمسلمانوں کو قتل کیا ۔‘‘ [جواب ]: یہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ پر جھوٹا الزام ہے۔ اس لیے کہ آپ نے عمداً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ خیانت نہیں کی اور نہ ہی آپ کی مخالفت کا ارادہ کیا ۔اور نہ ہی ان مسلمانوں کو قتل کیا تھا جو آپ کے نزدیک معصوم تھے۔ لیکن آپ سے یہ غلطی ہوئی۔ جس طرح حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے اس شخص کے بارے میں غلطی کی تھی جس نے ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کہا اور اس کے باوجود حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کردیا[1] اور جس طرح اس لشکر سے غلطی سرزد ہوئی تھی جس نے بکریوں والے اس شخص کو قتل کردیا تھا جس نے اپنے اسلام کا اظہار کیا تھا۔ یہ آیت کریمہ اسی موقع پر نازل ہوئی: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَتَبَیَّنُوْا وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰٓی اِلَیْکُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا فَعِنْدَ للّٰہِ مَغَانِمُ کَثِیْرَۃٌ کَذٰلِکَ کُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ فَتَبَیَّنُوْا اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا﴾(نساء:۹۳) [2] ’’اے ایمان والو!جب تم اللہ کی راہ میں جا رہے ہو تو تحقیق کر لیا کرو اور جو تم سے سلام علیک کرے تم اسے یہ نہ کہہ دو کہ تو ایمان والا نہیں ؛ تم دنیاوی زندگی کے اسباب کی تلاش میں ہو تو اللہ تعالیٰ کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں ؛ پہلے تم بھی ایسے ہی تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا؛ لہٰذا تم ضرور تحقیق اور تفتیش کر لیا کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔‘‘ حضرت اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں قبیلہ حرقات کی طرف بھیجا جو قبیلہ جہینہ میں سے ہے۔ ہم صبح صبح وہاں پہنچ گئے اور ان کو شکست دے دی۔ میں نے اور ایک انصاری نے مل کر اس قبیلہ کے آدمی کو گھیر لیا جب وہ ہمارے حملہ کی زد میں آگیا تو اس نے کہا لا اِلٰہ اِلا اللّٰہ۔انصاری تو یہ سن کر علیحدہ ہوگیا؛ لیکن میں نے اسے نیزہ مار کر قتل کر دیا۔ جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک اس کی خبر پہنچ چکی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : ’’ اے اسامہ!کیا لا اِلہ اِلا اللّٰہ کہنے کے بعد بھی تم نے اسے قتل کر ڈالا؟ میں نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول! اس نے اپنی جان بچانے کے لئے ایسا کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہی فرماتے تھے۔ یہاں تک کہ مجھے باربار آرزو ہونے لگی کہ کاش! میں آج سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔‘‘ [صحیح مسلم:جلد: ۱، ح۲۷۸]
Flag Counter