Maktaba Wahhabi

564 - 645
محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کرنے میں مدد کی تھی۔ جبکہ اس کے والد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ لوگوں میں سب سے زیادہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تعظیم کرنے والے تھے ۔ توکیا اس بیٹے کی وجہ سے کسی ایک اہل سنت نے بھی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی شان میں قدح کی ہے ؟ [اکیسواں اعتراض]:اگر یہ کہا جائے کہ : ’’ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے یزید کو خلیفہ مقرر کردیا تھا ؛ اس کی ولایت کی وجہ سے یہ فساد پیدا ہوا ۔‘‘ [جواب] : حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے لئے اس کو خلیفہ مقرر کرنا جائز تھا۔ اس فعل سے آپ کو کوئی ضرر نہیں پہنچتا ۔ اگر آپ کے لیے اس کو خلیفہ مقرر کرنا ناجائز بھی ہوتا تو یہ علیحدہ سے ایک گناہ تھا؛ اگرچہ وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو قتل نہ بھی کرتا۔ یزید لوگوں میں سب سے بڑھ کر حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی عزت و آبرو کا خیال رکھنے کا حریص تھا چہ جائے کہ وہ آپ کے خون کا پیاسا ہوتا ۔ اس کوشش و جدوجہد کے باوجود فسادیوں کے افعال کو آپ کی طرف منسوب نہیں کیا جاسکتا ۔ [بائیسواں اعتراض]:رافضی مضمون نگار کا یہ قول کہ ’’[معاویہ کے والد]ابوسفیان نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے دانت توڑے تھے؛ اور اس کی والدہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا کلیجہ چبایا تھا۔‘‘ [جواب]: اس میں کوئی شک نہیں کہ ابو سفیان احد کے موقع پر مشر کین کے لشکر کا قائد تھا۔ اور اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت بھی توڑے گئے ۔مگر کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ آپ کے دندان مبارک پر وارکرنے والاابو سفیان تھا۔ بلکہ یہ دانت توڑنے والا عتبہ بن ابی وقاص تھا۔[1] یہ درست ہے کہ ہند زوجۂ ابو سفیان نے سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا جگر لے کر چبایا تو اسے نگل نہ سکی؛ پھر اسے تھوک دیا تھا۔[2] یہ اسلام لانے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ پھریہ تمام گھرانہ عنایت ایزدی سے مشرف بہ اسلام ہو گیا ؛ اور اچھے مسلمان ثابت ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہند رضی اللہ عنہا کی اس بنا پر تکریم فرمایا کرتے تھے[ کہ رشتہ سے وہ آپ کی ساس ہوتی تھی]۔نیزیہ کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے کے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔[3] اﷲتعالیٰ فرماتے تھے:
Flag Counter