Maktaba Wahhabi

54 - 645
پر مبنی ہوگا۔ ظاہر ہے کہ ان نظریات و افکار کا نتیجہ دنیا کی ہلاکت و بربادی اور دین و شریعت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں تخریب اور ہلچل پیدا ہونے کی صورت میں ظہور پذیر سکتا ہے۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: اس کا جواب کئی طرح سے دیا جاسکتا ہے: اولاً:....شیعہ مصنف کا یہ قول قطعی طور پر بے بنیادہے اور اس کے باطل ہونے پرمسلمانوں کا اتفاق ہے۔ اہل سنت میں سے کسی نے یہ نہیں کہا کہ اﷲ تعالیٰ انبیاء کو عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔ بخلاف ازیں وہ لامحالہ طور پر ان کے اجر و ثواب پانے کے بارے میں سب ہم نوا ویک زبان ہیں ؛ اس کے خلاف بالکل نہیں ہوسکتا۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کا وعدہ کر چکا ہے اور وہ اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا،یہ بات ضرورت کے تحت معلوم شدہ ہے۔ ٭ پھر مثبتین قدر اہل سنت میں سے بعض علماء کے نزدیک انبیاء کرام علیہم السلام کا حامل اجر و ثواب ہونا خبر صادق کی بنا پر معلوم ہے۔ اسے مجرد دلیل سمعی کہتے ہیں ۔ اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ:خیر صادق کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی یہ معلوم ہوسکتا ہے۔عقلی دلیل سے یہ چیز جانی جاسکتی ہے۔اگرچہ اس کی طرف شارع علیہ السلام نے بھی رہنمائی کی ہے اور اس سے آگاہ فرمادیا ہے۔ جیسا کہ جب اس کی حکمت و رحمت اور عدل کا علم ہو جاتا ہے تو اس سے یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ جو ان صفات سے موصوف ہو وہ اس کے مناسب اکرام کا مستحق ہے۔ جیسا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کی نبوت کے بارے میں جاننے سے قبل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تھا: ’’ہر گز نہیں ؛ اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی بھی رسوا نہیں کرے گا؛ بیشک آپ صلہ رحمی کرو ۔ اور کمزور کا بوجھ اٹھاتے ہیں اور نادار کے لیے کماتے ہیں ؛ اور مہمان نوازی کرتے ہیں ؛ اور مشکل میں لوگوں کے کام آتے ہیں ‘‘[1] اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوْا السَّیِّٔاتِ اَنْ نَّجْعَلَہُمْ کَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَوَائً مَحْیَاہُمْ وَمَمَاتُہُمْ سَائَ مَا یَحْکُمُوْنَ ﴾ (الجاثیہ:۲۱) ’’یا وہ لوگ جنھوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا، انھوں نے گمان کر لیا ہے کہ ہم انھیں ان لوگوں کی طرح کر دیں گے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے؟ ان کا جینا اور ان کا مرنا برابر ہو گا؟ برا ہے جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں ۔‘‘ یہ استفہام انکاری ہے؛ اور اس سے ان لوگوں کی تردید مقصود ہے جو اس زعم فاسد میں مبتلا تھے۔یہ ان لوگوں پر انکار ہے جو اس زعم فاسد میں مبتلا تھے؛یا جو ایسے خیالات کا شکار تھے جن کا باطل ہونا ان کے لیے صاف ظاہر تھا؛ یہ ان لوگوں پر ردّ
Flag Counter