Maktaba Wahhabi

537 - 645
’’ جو ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو اسے امن دیا جائے اور جو مسجد میں داخل ہو وہ بھی امن کا مستحق ہے اور جو ہتھیار ڈال دے وہ بھی مامون ہے۔‘‘[1] ابوسفیان دلائل نبوت سے بے خبر نہ تھے۔ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایام صلح میں اسلام لانے سے چند ماہ قبل خود ہرقل کی زبان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے براہین و دلائل سنے تھے۔[2]علاوہ ازیں امیہ بن ابی الصلت نے بھی [اس موقع سے ]استفادہ کیا تھا۔تاہم حسد[3] کا جذبہ اسے ایمان سے مانع رہا، یہاں تک کہ بحالت مجبوری اس نے اسلام قبول کیا۔ مگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بھائی یزید رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیعہ مصنف نے جو کچھ ذکر کیا ہے وہ سب جھوٹ ہے۔اس کے ذکر کردہ اشعار بھی جھوٹے ہیں ۔اس لیے کہ لوگ جانتے ہیں کہ فتح مکہ کے بعد لوگوں نے اسلام قبول کرلیا تھا؛ اور تمام بتوں کو ختم کردیا گیا ۔[ان خودساختہ اشعار میں جس بت عزی کا ذکر ہے] ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو یہ بت توڑنے کے لیے بھیجا تھا۔یہ بت عرفات کے قریب ایک جگہ پر نسب تھا۔ فتح کے بعد مکہ میں نہ ہی کوئی عزیٰ باقی رہا اور نہ ہی کوئی عزیٰ کی پوجا ترک کرنے پر ملامت کرنے والا باقی رہا ۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اشعار کسی جھوٹے نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی زبانی گھڑے ہوئے ہیں ۔ اور اس کی جہالت کی انتہاء یہ ہے کہ اسے واقعات کا درست علم ہی نہیں ۔ ایسے ہی آپ کے نانا ابو امیہ عتبہ بن ربیعہ اور ان کے ماموں ولید بن عتبہ ‘ اورآپ کی والدہ کے چچا شیبہ بن ربیعہ اور اس کے بھائی حنظلہ کے متعلق جوکچھ ذکر کیا گیا ہے ؛ یہ معاملہ جمہور قریش اور ان لوگوں کے مابین مشترک ہے ۔ان میں
Flag Counter