Maktaba Wahhabi

535 - 645
لعنت کرے۔‘‘یعنی جس دن امت اس گستاخ معاویہ کے ساتھ ہوگی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جنگ میں پورا زور لگایا۔ اور بہترین صحابہ کو موت کے گھاٹ اتارا۔ خلافت معاویہ میں برسر منبر حضرت علی رضی اللہ عنہ پر لعنت بھیجی جاتی تھی۔ یہ سلسلہ اسی سال تک جاری رہا یہاں تک کہ عمر بن عبد العزیز نے اسے بند کیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو زہر کھلایا اور اس کے بیٹے یز ید نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کیا اور ان کا مال و متاع لوٹا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کے والد ابوسفیان نے غزوۂ احد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے دانت توڑے اور اس کی ماں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا جگر چبایا تھا۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [[سلسلۂ جوابات]]:ہم تردیداً کہتے ہیں : اﷲ کی ذات پاک ہے جس نے کذب و دروغ کو روافض کا خاصہ بنایا؛ اس بیچارے مصنف کا یہ حال ہے کہ اسے صحیح تاریخ کا بھی پتہ نہیں ‘ ہم ان شاء اللہ اس کا مبلغ علم آگے چل کر پوری طرح واضح کریں گے ؛ اور ایک ایک کرکے اس کے اعتراضات کا جواب دیں گے۔ [گیارھواں اعتراض]: جب مکہ فتح ہوا تو معاویہ رضی اللہ عنہ یمن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مورد طعن بتانے میں مشغول تھے۔ جب ان کے والد ابوسفیان حلقہ بگوش اسلام ہوئے تو معاویہ نے ان کو عار دلانے کے لیے چند اشعار لکھے....۔‘‘ [ جواب]: اس اعتراض کا جھوٹ ہونا صاف ظاہر ہے ۔کیونکہ معاویہ [فتح مکہ سے قبل ] مکہ میں تھے ‘ یمن میں نہیں تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ابوسفیان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ وارد ہونے سے پہلے اس وقت اسلام لائے تھے جس رات آپ مرّ الظہران[1] نامی مقام پر اترے تھے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بارگاہ نبوی میں عرض کیا:’’ اے اﷲ کے رسول! ابو سفیان
Flag Counter