Maktaba Wahhabi

506 - 645
توخوارج و نواصب کہہ سکتے ہیں کہ: یہ سبھی جانتے ہیں کہ حضرت ابو بکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم خلفائے ثلاثہ کی بیعت اس بیعت سے کہیں بڑھ کر تھی،[ اس لیے کہ اہل شام اور اکثر اہل مصر نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں کی تھی]۔جب کہ تم ان کی بیعت کو غلط کہتے ہو۔توپھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت پر قدح کرنا بہت ہی آسان ہے۔ تم جس بھی نص سے یا اجماع سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت و خلافت پر استدلال کرو گے تو وہی نص و اجماع خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کی بیعت و خلافت پر زیادہ قوت سے دلالت کرے گی۔ تو اس طرح جن کی خلافت پر تم قدح کرتے ہو ‘ ان کی خلافت کااثبات اس سے زیادہ اولی ہوگا جس کی خلافت کے اثبات کے لیے تم دلیل پیش کرتے ہو۔ ٭ یہ اشکال اہل سنت والجماعت پر وارد نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ اہل سنت تمام خلفاء کی خلافت کو ثابت مانتے ہیں ۔اوران کی خلافت کے درست ہونے پر اس باب میں وارد ہونے والی نصوص سے استدلال کرتے ہیں ۔اہل سنت کہتے ہیں : ’’خلافت اہل حل و عقد و اصحاب شوکت کی بیعت سے منعقد ہوتی ہے ۔اہل شوکت نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی۔ اگرچہ یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر ایسے جمع نہ ہوسکے جیسے پہلے تین خلفاء رضی اللہ عنہم کی خلافت پر ان کا اجماع ہوا تھا۔ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ جن اہل شوکت و اصحاب قدرت نے آپ کی بیعت کی تھی اس وجہ سے آپ کو قوت و شوکت حاصل ہوگئی تھی۔اور نص بھی اس پر دلالت کرتی ہے کہ آپ کی خلافت ‘ خلافت نبوت تھی۔‘‘ پس جو لوگ آپ کی بیعت سے پیچھے رہ گئے تھے؛ اس بارے میں ان کا عذر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے عذر سے بڑھ واضح ہے جو کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت سے پیچھے رہ گئے تھے۔ اگرچہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی بھی آپ کی بیعت سے پیچھے نہیں رہا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بلا خلاف لوگوں کے سامنے آپ کی بیعت کی تھی۔مگر یہ بھی کہا گیا ہے کہ : ’’ آپ چھ ماہ تک بیعت سے پیچھے رہے ‘ اور بعد میں بیعت کرلی ۔‘‘ شیعہ میں سے بھی کچھ لوگ یہی کہتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں دوباتوں میں سے ایک ہے : ۱۔ یاتو آپ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت سے پیچھے رہے ‘ اور پھر چھ ماہ کے بعد بیعت کرلی؛ جیسے شیعہ کا اور اہل سنت والجماعت کے ایک گروہ کا خیال ہے۔ ۲۔ یا تو پھر آپ نے پہلے ہی دن سے بیعت کرلی تھی ؛ جیسے اہل سنت و الجماعت کے دوسرے گروہ کا کہنا ہے۔ ٭ اگر یہ دوسرا قول درست اور حق ہے ؛ تو شیعہ کا استدلال باطل ہواکہ آپ بیعت سے پیچھے رہ گئے تھے۔ یہ بھی ثابت ہے کہ آپ بیعت کرنے والوں میں سبقت لے جانے والے اور پہلے نمبر پر تھے۔ اگر پہلے قول کو درست مانا جائے تو پھر بھی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت سے پیچھے رہ جانے والوں کا عذر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت سے پیچھے رہنے والوں کی نسبت زیادہ ظاہر اور مقبول ہے۔ اس لیے کہ جیسی نصوص اور اجماع
Flag Counter