Maktaba Wahhabi

467 - 645
اپنی مدافعت کرتے ہوئے شہادت پائی۔ یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ جو شخص اپنی خلافت و ولایت کا دفاع کرنا چاہتا ہے وہ اس شخص کی نسبت لڑنے کا زیادہ حق دار ہے جو دوسروں سے اقتدار کو چھیننے کا خواہاں ہو ۔ اس پر مزید یہ کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت سے دفاع بھی نہیں کیا تھا۔ بنا بریں آپ حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے ہر حال میں افضل ہیں اورآپ کا قتل قتل ِ حسین سے شنیع تر ہے ۔جیسے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اقتدار کے لیے جنگ نہیں لڑی تھی بلکہ جدال و قتال سے کنارہ کش رہ کر امت میں صلح کرائی تھی۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح جوئی کے اس اقدام پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی مدح و ستائش کرتے ہوئے فرمایا: ’’میرا یہ بیٹا سردار ہے، اس کے ذریعہ اﷲتعالیٰ مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرائے گا۔‘‘ [1] حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حامی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور اہل شام تھے۔ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے قصاص لینے والے مختار بن ابی عبید ثقفی اور اس کے اعوان و انصار تھے۔ کوئی سلیم العقل آدمی یہ بات کہنے میں تامل نہیں کرے گا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ،مختار ثقفی [2]سے افضل تھے، مختار کذاب تھا اور اس نے نبوت کو دعویٰ بھی کیا تھا۔
Flag Counter