Maktaba Wahhabi

446 - 645
قرآن کریم میں منافقین کے اوصاف کے متعلق ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَلْمِزُکَ فِی الصَّدَقَاتِ فَاِنْ اُعْطُوْا مِنْہَا رَضُوا﴾ (التوبۃ:۵۸) ’’ ان (منافقین) میں سے وہ بھی ہیں جو صدقات کے بارے میں آپ کو طعن دیتے ہیں اگر ان کو صدقات دیے جائیں تو وہ راضی ہو جاتے ہیں ۔‘‘ نیز فرمایا:﴿وَ مِنْہُمُ الَّذِیْنَ یُوْذُوْنَ النَّبِیَّ﴾ (التوبۃ:۵۸) ’’منافقین میں سے وہ بھی ہیں جو نبی کو ایذا دیتے ہیں ۔‘‘ اورارشاد ہوتا ہے:﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ عَاہَدَ اللّٰہَ ﴾ (التوبۃ ۷۵) ’’ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ تعالیٰ سے [جھوٹے ] وعدے کرتے ہیں ۔‘‘ اورارشاد ہوتا ہے:﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ ائْذَنْ لِیْ وَلَا تَفْتِنِّيْ﴾ (التوبۃ:۳۹) ’’منافقین میں سے بعض کہتے ہیں کہ ہمیں اجازت دیجیے اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالیے۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا:﴿وَ مِنْہُمْ مَّنْ یَّقُوْل اَیُّکُمْ زَادَتْہُ ھٰذِہٖ اِیْمَانًا﴾ (التوبۃ:۱۲۳) ’’ان میں سے بعض کہتے ہیں : اس آیت نے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ کیا۔‘‘ اﷲکریم نے سورۂ توبہ اور دیگر مقامات پر منافقین کی جو علامات بیان کی ہیں انھیں یہاں تفصیلاً بیان نہیں کیا جا سکتا۔ شیعہ نے جو جھوٹی روایت ذکر کی ہے، اگر اس کے الفاظ یہ ہوتے کہ ہم منافقین کو بغض علی رضی اللہ عنہ کی بنا پر پہچان لیا کرتے تھے؛ تو بھی ایک بات تھی۔ جس طرح بغض انصار کو علامت نفاق قرار دیاگیا، بلکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اور دیگر صحابہ کے بغض کو بھی نفاق کی علامت ٹھہرایا گیا ہے۔ اس لیے کہ جو شخص دانستہ اس کو نفرت و حقارت کی نگاہ سے دیکھتا ہے جس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محبت رکھا کرتے تھے؛ اوروہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت اور دوستی رکھا کرتا تھا؛ اس کا بغض و عناد بلا شبہ علامات نفاق میں سے ایک علامت ہے۔یہ دلیل خود ان لوگوں کا رد کرتی ہے ؛ جب کہ اس کا عکس کہیں بھی ثابت نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنے والے سب سے بڑے منافق سمجھے جاتے تھے۔ کیوں کہ صحابہ میں سے کوئی بھی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے عزیز تر نہ تھا اور نہ ہی صحابہ میں کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے زیادہ چاہنے والا تھا، اس سے واضح ہوا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بغض وعناد رکھنا نفاق کی عظیم ترین علامت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے عناد رکھنے والے نصیریہ اور اسمٰعیلیہ اوردیگر سب سے بڑے منافق ہوتے ہیں ۔ [اعتراض]: اگر کوئی معترض یہ بات کہے کہ : رافضی جو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے ہیں ‘ ان کا ایمان تھا کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہیں ۔ اس لیے کہ ان لوگوں کو ایسی کہانیاں گھڑ کر سنائی گئی ہیں جن کا تقاضا ہے کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل بیت اطہار سے بغض رکھتے ہوں ۔اس لیے وہ بھی جناب ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter