Maktaba Wahhabi

443 - 645
ارادہ اور اس طرح کے امور میں علم اور اعتقاد پر چلا جاتا ہے ۔یہ شعور کی ایک قسم ہے۔پس جو کسی باطل چیز کو اپنے اعتقاد میں محبوب رکھے ؛ تو یقیناً وہ باطل سے محبت کرنے والا ہوگا۔ یہ باطل محبت اسے کوئی نفع نہیں دے گی۔ایسے ہی جو انسان کسی بشر کے متعلق رب ہونے کا اعتقاد رکھے اور پھر اس بنا پر اس سے محبت کرے ؛ جیسے کہ وہ لوگ جو فرعون کو اپنا رب سمجھتے تھے؛اور اسماعیلیہ [اپنے ائمہ کے متعلق اسماعیلیہ ایسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں ]؛ اور بعض وہ لوگ جو اپنے مشائخ کے رب ہونے کااعتقاد رکھتے ہیں ۔ او ربعض لوگ کچھ اہل بیت کے متعلق ایسا ہی دعوی کرتے ہیں ۔یا بعض لوگ انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء اللہ اور ملائکہ کے متعلق یہی عقیدہ رکھتے ہیں ؛ جیسے عیسائی لوگ اوردیگر۔ پس جو انسان حق کی پہچان حاصل کرلیتا ہے‘ وہ اسی سے محبت کرتاہے؛تو اس کی محبت بھی حق کی بنیادپر ہوتی ہے؛اور جس کی محبت حق کی بنیاد پر ہوتی ہے وہ اسے نفع دیتی ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَضَلَّ اَعْمَالَہُمْ ٭وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّہُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ کَفَّرَ عَنْہُمْ سَیِّاٰتِہِمْ وَاَصْلَحَ بَالَہُمْ ٭ذٰلِکَ بِاَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَاَنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِنْ رَّبِّہِمْ کَذٰلِکَ یَضْرِبُ اللّٰہُ لِلنَّاسِ اَمْثَالَہُمْ﴾ [محمد۱۔۳] ’’وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا اوراللہ کے راستے سے روکا ،اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دیے۔اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر نازل کیا گیا اور وہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اس نے ان سے ان کی برائیاں دور کر دیں اور ان کا حال درست کر دیا ۔یہ اس لیے کہ بے شک جن لوگوں نے کفر کیا انھوں نے باطل کی پیروی کی اور بے شک جو لوگ ایمان لائے وہ اپنے رب کی طرف سے حق کے پیچھے چلے۔ اسی طرح اللہ لوگوں کے لیے ان کے حالات بیان کرتا ہے ۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شیعہ کی محبت اسی نوع کی ہے جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے نصاریٰ کی محبت؛ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معبود ہونے کا عقیدہ رکھتے تھے۔ جبکہ آپ اللہ کے بندے اور رسول تھے۔۔پس وہ حقیقت میں ایسی چیز سے محبت کرتے ہیں جس میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔ جب ان پر عیاں ہوگا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ‘تو اس کی ساری محبت کافور ہوجائے گی؛ اور انہیں آپ کا ساتھ بھی نصیب نہ ہوگا۔اسی طرح شیعہ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں اغراق و غلوّ سے کام لیتے ہیں ۔ اورایسے ہی ان لوگوں کی محبت بھی ہے جو صحابہ کرام تابعین عظام اور اولیاء اللہ رحمہم اللہ سے باطل تصورات قائم کرکے ان سے محبت کرتے ہیں ۔تو جس محبت کی بنیاد ہی باطل پر ہو؛وہ محبت بھی باطل ہوگی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے رافضی کے دعویء محبت کا یہی عالم ہے۔اس لیے کہ وہ ایسی چیزوں سے محبت کرتے ہیں جن کااصل میں کوئی وجود ہی نہیں ۔مثال کے طور پر رافضی کہتے ہیں : آپ امام منصوص ہیں ؛ آپ کوامام بنانے کا حکم دیاگیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے علاوہ کوئی دوسرا امام نہیں ہوسکتا۔
Flag Counter