Maktaba Wahhabi

415 - 645
یہ ایک کھلی ہوئی بات ہے کہ اگر کسی انسان پر کسی نے ظلم کیا ہو اور مظلوم وصیت کرجائے کہ ظالم اس کے جنازہ میں شریک نہ ہو تو اس کا یہ فعل ایسی نیکی نہیں ہے جو اس کے لیے قابل ستائش ہو۔ اﷲ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کا حکم نہیں دیا۔ مقام تعجب ہے کہ حضر ت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی تعریف و توصیف کرنے والے ایسے واقعات کس لیے بیان کرتے ہیں جو ان کے لیے موجب مدح ہونے کی بجائے ان کی شان میں قدح وارد کرتے ہیں جیسا کہ کتاب و سنت اور اجماع سے مستفاد ہوتا ہے۔ شیعہ مصنف کا یہ قول کہ : سب لوگوں نے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا :’’اے فاطمہ رضی اللہ عنہا ! تیرے ناراض ہونے سے اﷲتعالیٰ ناراض ہوتا ہے اور تیرے راضی ہونے سے وہ راضی ہوتا ہے۔‘‘ یہ صریح کذب ہے۔ یہ روایت آپ سے منقول نہیں اور کتب حدیث میں اس کا کوئی نشان نہیں ملتا۔ علاوہ ازیں اس کی کوئی سند صحیح یا حسن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچتی۔ اس پر مزید یہ کہ جنتی ہونے اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی شہادت اگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شان میں ملتی ہے تو یہی شہادت حضرات صحابہ کرام، حضرت ابوبکر،عمر، عثمان، طلحہ، زبیر، سعید اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم کے بارے میں بھی موجود ہے۔ قرآن کریم کے متعدد مقامات پر اﷲتعالیٰ نیصحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اپنی رضا مندی کا اظہار فرمایا۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَالسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُمْ بِإِحْسَانٍ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَ رَضُوْا عَنْہُ﴾ (التوبۃ:۱۰۰) ’’اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ﴾ (الفتح:۱۸) ’’یقیناً اللہ تعالیٰ مومنوں سے خوش ہوگیا جبکہ وہ درخت تلے آپ سے بیعت کر رہے تھے ۔‘‘ احادیث نبویہ سے یہ بات ثابت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وفات پائی تو آپ صحابہ رضی اللہ عنہم سے رضا مند تھے۔ یہ حقیقت ہے کہ اﷲ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم جس سے راضی ہوں تو دنیا میں سے کسی شخص کی ناراضگی بھی اسے ضرر نہیں پہنچا سکتی۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ نیز اس لیے کہ اﷲتعالیٰ جس شخص سے راضی ہو گیا وہ بھی اﷲتعالیٰ سے راضی ہو گا۔ اور جانبین کی رضا مندی و خوشنودی میں کامل یگانگت ومطابقت ہوگی۔گویا ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے حکم پر راضی ہو گا اور اللہ تعالیٰ کا حکم اس کی رضا کے موافق ہو گا ۔ ظاہر ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے حکم پر راضی ہے وہ اس کے ناراض ہونے سے ناراض بھی ہو گا۔ اس لیے کہ جو شخص کسی دوسرے کے ناراض ہونے پر راضی ہوتا ہے وہ اس کے غضب آلود ہونے پر غضب آلود بھی ہو گا۔وللّٰہ المثل الاعلیٰ۔
Flag Counter