Maktaba Wahhabi

401 - 645
دے دیا گیااور گواہ بھی طلب نہ کیا؛ صرف ان کے قول پر اعتبار کیا۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] جواب: پہلی وجہ: شیعہ مصنف کے اعتراضات میں سے مذکورۃ الصدرواقعہ روافض کا پہلا بہتان نہیں ہے بلکہ وہ ایسے لاتعداد جھوٹ وفساد اور بہتان تصنیف کر چکے ہیں ۔جیسا کہ ہم آگے چل کر بیان کریں گے۔ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ یہ معاملہ دو حال سے خالی نہیں : شیعہ مصنف نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق جاگیر فدک کے جس دعوی کا ذکر کیا ہے؛ یہ دعوی ان کی میراث کے متناقض ہے۔اگر وہ جاگیر بطور ہبہ آپ کی ملی ہوئی تھی تو پھر اسے بطور وراثت ملنے کا سوال باطل ہے۔ یعنی : ۱۔ اگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا فدک کی جاگیر ورثہ کی بنا پر طلب کرتی تھیں ، تو یہ ہبہ نہیں ہو سکتا۔ ۲۔ اور اگر یہ جاگیر آپ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دی تھی تو ورثہ باطل ہوا۔ اگر یہ تسلیم کیا جائے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں یہ جاگیر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دی تھی۔حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منزہ ہیں ۔ اور اس کے ساتھ یہ بھی فرض کر لیا جائے کہ دوسروں کی طرح آپ کا ترکہ ورثاء کے مابین تقسیم کیا گیا تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ آپ نے اپنی بیماری کی حالت میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے ان کے حق سے زیادہ مال کی وصیت کی حالانکہ آپ وارث تھیں ۔ اوراس طرح کی وصیت کرنا وارث کے حق میں ناروا ہے۔[ یا حالت مرض میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان کے حق سے زیادہ مال عطا کیا]۔اور اگر حالت صحت میں آپ نے فدک کی جاگیر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو عطا کی تھی، تو وہ ہبہ قبضہ ہونا چاہیے تھا۔ اس لیے کہ ہبہ کرنے والا اگر کوئی چیز ہبہ کرے اور جس کو ہبہ کیا گیا ہے، وہ اس پر قابض نہ ہو ، یہاں تک کہ ہبہ کرنے والے کی موت واقع ہو جائے تو ایسا ہبہ جمہور علماء کے نزدیک باطل ہے۔ یہ امر موجب حیرت و استعجاب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فدک کی جاگیر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو عطا کی اور ام ایمن رضی اللہ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوا جملہ صحابہ میں سے کسی کو بھی پتہ نہ چل سکا۔ دوسري وجہ: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق اس قسم کے دعوی کا دعوی کرنا آپ پر بہتان ہے۔امام ابو العباس بن سریج نے جو کتاب عیسیٰ بن ابان کے رد پر تصنیف کی ہے ؛ جس میں انہوں نے ان کیساتھ’’قسم اور گواہ‘‘ کے بارے میں گفتگو کا تذکرہ کیا ہے اور انہوں نے وہاں پر کئی دلائل ذکر کیے ہیں ؛اور عیسیٰ بن ابان کے معارضات کا جواب دیا ہے ۔ آپ فرماتے ہیں : ’’ بحتری بن حسان نے حضرت زید بن علی سے حدیث ذکر کی ہے جس میں انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے متعلق کہا ہے کہ : انہوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے کہا تھاکہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فدک کی جاگیر عطا کی تھی۔ اور آپ گواہی میں ایک مرد اور ایک عورت کو لیکر پیش ہوئیں ۔ اور فرمایا: مرد کیساتھ مرد اور عورت کیساتھ عورت ۔ سبحان اللہ ! یہ کتنی عجیب بات ہے ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے اپنی میراث کا سوال کیا ؛ اور آپ نے
Flag Counter