Maktaba Wahhabi

361 - 645
تومرت کے مرجانے کے بعد بھی منبر پر اس کا نام لیا کرتے تھے۔ حالانکہ اللہ [اور اس کے رسول] پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والا اس بات میں ذرا بھر بھی شک و شبہ نہیں کرسکتا کہ حضرات خلفاء ابوبکر و عمر و عثمان اورعلی رضی اللہ عنہم اس سے بہت بہتر اور افضل تھے۔ اور وہ اتباع نبوت اور تعمیل احکام میں زیادہ اکمل تھے۔بلکہ خلفاء بنو امیہ اور بنو عباس میں سے کسی ایک ذکر ِ خیر کرنا مہدی کا لقب اختیار کرنے والے اس ابن تومرت کا ذکر کرنے سے بہت بہتر تھا اور زیادہ استحقاق رکھتا تھا۔اس لیے کہ ان لوگوں کی خلافت ابن تومرت کی خلافت سے بہت بہتر تھی۔ اور ان کا اسلام کو قائم کرنا اس کی نسبت بہت بہتر تھا۔ اور انہیں زمین کے مشرق و مغرب میں اس سے بڑھ کر غلبہ اور پذیرائی حاصل تھے۔ اور ان لوگوں نے اس سے بڑھ کر خیر و بھلائی کے کام کئے تھے۔اور اس نے جھوٹ ‘ ظلم‘ جہالت اور شر کے وہ کام کئے جو کہ باقی لوگ نہ کر سکے۔تو پھر ان دوسرے لوگوں کوچھوڑ کر یہ انسان کیسے مہدی ہوسکتا ہے؟ یا پھر باقی خلفاء کو چھوڑ کر اس کا نام لینا اور جمعہ کے خطبہ میں اس کا تذکرہ کرنا کیسے مشروع ہوسکتاہے؟ اور جو اس کا نام لینے والے ہیں ‘ وہ دوسرے لوگوں پر کیسے کوئی اعتراض کرسکتے ہیں ؟ ٭ ان سے بڑھ کر بودا اور بے کار اعتراض امامیہ کا ہے ؛ جو کہ خلفاء راشدین کے تذکرہ پر اعتراض کرتے ہیں لیکن خود بارہ ائمہ کانام لیتے اور ان کا ذکر کرتے ہیں ۔حالانکہ خلفاء ثلاثہ میں سے ہر ایک ان بارہ ائمہ سے بہتر اور افضل ہے۔اور ان کی خلافت و امامت زیادہ اکمل ہے۔جب کہ بارہ ائمہ کی مختلف اصناف ہیں ۔ جن میں سے کچھ تووہ صحابہ ہیں جن کے اہل جنت ہونے کی شہادت دی گئی ہے؛ جیسا کہ حضرات حسن و حسین رضی اللہ عنہما ۔ اور ان کے علاوہ بھی سابقین اولین میں سے بہت سارے لوگ ہیں جو کہ ان دونوں سے افضل ؛ مثلاً : اہل بدر۔ ٭ یہ دونوں حضرات اگرچہ اہل جنت نوجوانوں کے سردار ہیں ؛ تو اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما جنتی بوڑھوں کے سردار ہیں ۔ یہ صنف پہلی صنف سے زیادہ کامل ہے۔ ٭ اگر یہ کہا جائے کہ : یہ دونوں حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے لخت جگر ہونے کی وجہ سے افضل ہیں ۔ [جواب]: تو ان سے کہا جائے گا : حضرت علی رضی اللہ عنہ اہل سنت و الجماعت اورشیعہ کے نزدیک بالاتفاق ان دونوں حضرات سے افضل ہیں ‘ وہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے لخت جگر نہیں [بلکہ ان کے شوہر ہیں ]۔ ٭ حضرت ابراہیم بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں حضرات کی نسبت زیادہ قربت کا تعلق ہے۔لیکن اس کے باوجود وہ سابقین اولین سے افضل نہ تھے۔ ایسے ہی حضرت امامہ بنت ابی العاص رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی بھی ہیں اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ایک بیٹا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نواسہ تھا۔ ٭ اگر یہ کہا جائے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد ہیں [اس وجہ سے افضل ہیں ]۔ [جواب]: تو ان سے کہا جائے گاکہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچاؤں اور چچازادوں کی ایک جماعت اہل ایمان اور صحابہ کرام میں سے تھے۔ جیساکہ حضرت حمزہ ‘ عبداللہ و فضل پسران عباس؛ ربیعہ بن الحارث بن عبد المطلب رضی اللہ عنہم ۔
Flag Counter