Maktaba Wahhabi

271 - 645
ساتویں وجہ:....یہ امر قابل غور ہے کہ شیعہ جس امام کے جنتی ہونے کی شہادت دیتے ہیں یا تو وہ ہر چیز میں واجب الاطاعت ہوگا۔یہ الگ بات ہے کہ دوسرے اہل ایمان لوگ اس ضمن میں ان سے اختلاف کرتے ہوں ۔یا اس کی اطاعت صرف انہی امور میں کی جائے گی جو اﷲ و رسول کے بیان کردہ ہوں ؛ یا اس کے اجتہاد پر مبنی ہوں ۔ یہ اس صورت میں ہوگا جب اس سے بڑھ کر کسی اہل علم اور افضل کا علم نہ ہو۔ بصورت اول اہل سنت والجماعت کے یہاں ایسا کوئی امام ہی نہیں جس کی ہربات اور ہر حکم میں اطاعت کی جاتی ہو سوائے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے۔ان کا قول وہی ہے جو کہ امام مالک، مجاہد اور حکم رحمہم اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’ہر شخص کی بات کو (بشرط صحت) تسلیم بھی کیا جا سکتا ہے اور (غلط ہونے کی صورت میں ) رد بھی کیا جا سکتا ہے، مگر سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات قابل تسلیم ہے۔‘‘ اہل سنت اپنے امام (سالار رسل صلی اللہ علیہ وسلم ) کو خیر الخلائق قرار دیتے ہیں ؛ اور اس بات کی شہادت دیتے ہیں کہ آپ کی پیروی کرنے والا ہر شخص جو آپ کے اوامر کوبجالاتا ہو‘اور منع کردہ چیزوں سے رک جاتا ہو؛ وہ جنت میں جائے گا۔ یہ شہادت شیعہ کی اس یقین دہانی سے اتم و اکمل ہے کہ امام عسکری کے متبعین اور ان کے ہمنوا و امثال جنتی ہیں ۔ اس سے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ اہل سنت کا امام اور ان کی شہادت دونوں شیعہ کی شہادت کی نسبت زیادہ مکمل اور قابل اعتماد ہیں ۔ان دونوں کے مابین کوئی برابری اورمساوات نہیں ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ئٰ آللّٰہُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [النمل۵۹] ’’کیا اللہ بہتر ہے یا جو کچھ وہ شریک ٹھہراتے ہیں ؟ ۔‘‘ مقابلہ کے وقت خالص شر اور برائی کے مقابلہ میں خالص نیکی اور بھلائی کا ذکر کیا جائے گا؛ اگرچہ شر میں کوئی خیر نہیں ہوتی۔ اگر شیعہ کی امام سے مراد محدودومقید امام ہے؛ تو اہل سنت کے نزدیک کوئی امام اس وقت تک واجب الاطاعت نہیں ہوتا جب تک اسکے اوامر امام مطلق سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے ہم آہنگ نہ ہوں ۔ اہل سنت جب شرعی حکم کے مطابق اللہ تعالیٰ کے احکام میں ایسے امام کی اطاعت کرتے ہیں تو انہیں اس بات کی مطلقاً پروا نہیں ہوتی کہ آیا وہ جنت میں جائے گا یا نہیں ، اس لیے کہ وہ دراصل اﷲ و رسول کے احکام کی اطاعت کر رہے ہوتے ہیں ۔ جس طرح امام معصوم کی اتباع بعض اوقات اس کے نائبین کی اطاعت کرتے ہیں ، حالانکہ وہ دوزخی بھی ہوسکتے ہیں ۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ بعض اوقات امام کے نائب یہ بھی نہیں جانتے کہ کیا وہ وہی حکم دیتے ہیں جوحکم امام معصوم نے دیا ہے۔کیونکہ انہیں امام معصوم کے کسی حکم کا کوئی علم ہی نہیں ہوتا۔ بخلاف ازیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات گرامی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ؛جب کوئی اہل سنت حدیث کے مطابق حکم دیتا ہے تویہ بات فوراً معلوم ہوجاتی ہے کہ کون ان کے موافق حکم دے رہا ہے اور کون مخالف۔ اختلافی امور کا فیصلہ اجتہاد سے کر لیا جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ حدیث نبوی پر عمل پیرا ہونا امام معصوم کے نائبوں کی اطاعت کرنے سے بدر جہا افضل ہے۔
Flag Counter