Maktaba Wahhabi

247 - 645
تیسری وجہ:....یہ بات طے شدہ ہے کہ اسماعیلیہ اور نصیریہ میں سے ہر ایک گروہ شیعیت کا اظہار کرتا ہے۔اگرچہ وہ باطن میں پکے کافر اور ہر ملت سے ہٹے ہوئے ہیں ۔نصیریہ غالی رافضیوں میں سے ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو إلہ مانتے ہیں ۔یہ گروہ باتفاق مسلمین یہود و نصاری سے بڑے کافر ہیں ۔ اسماعیلیہ باطنیہ ان سے بھی بڑے کافر ہیں ۔ ان کے عقیدہ کی حقیقت تعطیل پر مبنی ہے۔ان کے ناموس اکبر اور بلاغ اعظم جن کا ان کے ہاں سب سے بڑا مرتبہ مانا جاتا ہے۔ ان کا شمار دھریوں میں ہوتا ہے جو کہتے ہیں : اس عالم کا بنانے والا کوئی بھی نہیں ۔نہ ہی عالم کو پیداکرنے کی کوئی علت ہے اور نہ ہی کوئی پیدا کرنے والا خالق۔ان کا کہنا یہ ہے کہ:’’ ہمارے اور فلاسفہ کے مابین صرف واجب الوجود کا اختلاف ہے۔ فلاسفہ اسے ثابت کرتے ہیں ‘ حالانکہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ۔یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ کا مذاق اڑاتے ہیں ۔خصوصی طور پر ’’ اسم جلالہ ’’اللہ ‘‘ کا مذاق اڑاتے ہیں ۔ان میں ایسے بھی لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے اسم گرامی کو اپنے پاؤں کے نیچے لکھتے ہیں تاکہ انہیں روند سکیں ۔ ان کے علاوہ جو لوگ ہیں وہ سابق اور لاحق کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں ۔جنہیں فلاسفہ عقل اور نفس سے تعبیر کرتے ہیں اورمجوسی اسے نور اور ظلمت سے تعبیر کرتے ہیں ۔ان لوگوں نے اپنے لیے صبائیت اور مجوسیت کے عقائد سے ایک مذہب ترکیب دیا ہے جسے وہ شیعیت کے لباس میں ظاہر کرتے ہیں ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ مجوسی اور صابی یہود و نصاری سے برے ہیں ؛ مگر انہوں نے شیعیت کے لباس میں خود کو ظاہر کیا ۔ ان کا کہنا ہے : تمام گروہوں میں سے شیعہ سب سے جلدی ہماری دعوت قبول کرنے والے ہوتے ہیں ۔ اس لیے کہ ان لوگوں میں شریعت سے خروج پایا جاتا ہے ؛ اور اس گروہ میں جہالت اور مجہول چیزوں کی تصدیق پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے ان کے ائمہ باطن میں فلاسفہ ہوا کرتے تھے ؛ جیسے مذکورہ بالا شخص نصیر طوسی وغیرہ ۔ اور سنان بصری ‘ جس نے شام کے علاقہ میں اپنے قلعے بنالیے تھے ۔ اس کا کہنا تھا کہ : ان لوگوں سے نماز و روزہ و زکوٰۃ اور حج کے احکام ختم کردیے گئے ہیں ۔ اسماعیلیہ اپنے آپ کو شیعیت کے لباس میں ظاہر کرتے ہیں ۔یہ لوگ شیعیت کے راستہ سے ہی اسلام میں داخل ہوئے اور اسی راستہ سے اسلام سے نکل گئے۔اسماعیلیہ فرقہ والے روافض کی طرف مہاجر اور ان کے انصار ہیں ؛ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار نہیں ہیں ؛ تو اس سے پتہ چلاکہ روافض کے حق میں اسماعیلیہ کی گواہی کہ وہ حق پر ہیں باتفاق عقلاء مردود ہے۔ اس لیے کہ یہ گواہ : اگر یہ بات جانتا ہے کہ وہ جس دین و عقیدہ پر ہے وہ باطن میں دین اسلام کے خلاف ہے ؛ مگر وہ شیعیت کا اظہار اس لیے کرتا ہے تاکہ مسلمانوں کے سامنے منافقت کا مظاہرہ کرسکے ؛ تو اس صورت میں یہ انسان شیعہ کی تعظیم بیان کرنے کے لیے محتاج ہے۔ تو اس کی گواہی ایسے ہی ہے جیسے کو ئی انسان اپنے نفس کے لیے گواہی دے ۔ [کسی آدمی کی اپنی ذات کے لیے گواہی ناقابل قبول ہے]۔ لیکن اس گواہی میں گواہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ درایں حال وہ ویسے جھوٹا ہے جیسا کہ وہ باقی احوال و امور میں جھوٹ بولتا ہے ۔
Flag Counter