Maktaba Wahhabi

13 - 645
زیدیہ خلفائے ثلاثہ کے اقرار ہیں ۔ حالانکہ یہ شیعہ میں سے ہیں ۔ ان میں قدریہ اور غیر قدریہ اور غیر قدریہ دونوں ہیں ۔ یہ زیدیہ امامہ سے بہتر ہیں ، اور امامیہ کے زیادہ مشابہ جارودیہ ہیں ۔ جو ابو الجارود [1] کے پیروکار ہیں ۔ جن کا یہ عقیدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کی نام لیے بغیر وصف ذکر کر کے نص کہی ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جناب علی رضی اللہ عنہ امام تھے، اور لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کی اقتداء چھوڑ کر گمراہ اور کافر ہو گئے تھے۔ پھر حسن رضی اللہ عنہ امام ہیں اور پھر حسین رضی اللہ عنہ ۔ پھر ان میں سے کوئی اس بات کا قائل ہے کہ جناب علی رضی اللہ عنہ نے حسن رضی اللہ عنہ کی امامت پر نص کہی، انہوں نے حسین کی امامت پر پھر یہ امامت دونوں کی اولاد میں شوری تھی۔ سو ان میں سے جو بھی داعی الی اللہ نکلا اور وہ عالم و فاضل بھی ہے سو وہ امام ہے۔ زیدیہ کا دوسرا فرقہ سلیمانیہ ہے۔ یہ سلیمان بن جریر کے اصحاب ہیں ۔ جن کے نزدیک امامت یہ شوری ہے، اور یہ دو نیک مسلمانوں سے بھی قائم ہو سکتی ہے، اور بسا اوقات یہ مفضول میں بھی پائی جاتی ہے۔ چاہے فاضل ہر حال میں افضل ہی ہو، اور یہ حضرات شیخین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے لیے امامت کو ثابت کرتے ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ یہ امامت خطا تھی۔ البتہ تاویل کی وجہ سے صاحبِ امامت فاسق نہ تھا۔ [2] جبکہ دوسرے قول کے قائلین بتریہ ہیں ، یہ کُثَیّر النواء کے اصحاب ہیں ، ان کے بتریہ نام کی وجہ یہ ہے کہ ان میں سے اکثر کا لقب ابتر تھا۔ ان کے نزدیک جنابِ علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل الخلائق اور امامت کے سب سے زیادہ اہل تھے۔ البتہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی بیعت خطا نہ تھی۔ کیونکہ جنابِ علی رضی اللہ عنہ ان دونوں کی خاطر امامت ترک کر دی تھی۔ البتہ یہ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کے قتل کے بارے میں توقف کرتے ہیں ، اور انہیں کافر نہیں کہتے۔ جیسا کہ سلیمانیہ
Flag Counter