Maktaba Wahhabi

49 - 406
یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی کرامت و بزرگی اور منزلت کی وجہ سے اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ ان کی توبہ جلدی قبول کرلی جائے۔ دوم:.... ان کے گناہ ان نیک اعمال کے بدلے میں معاف کردیے جائیں جو اعمال وہ بجا لائے ہیں ۔ بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں اور یہ بات معلوم ہوچکی ہے کہ : اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال کی قدراللہ تعالیٰ کے ہاں بہت زیادہ ہیں اور اسی طرح ان کے اعمال پر بدلہ بھی بہت بڑا ہے۔ اس کی تفصیل گزرچکی ہے۔ سوم:.... ان کے اسلام کی طرف سبقت لے جانے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جہاد کرنے کی وجہ سے ان کے گناہ معاف کردیے گئے ہوں ۔جیسا کہ اہل بدر کے حق میں فرمایا ہے:’’تمہیں کیا خبر کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کی طرف جھانک کردیکھا اورفرمایا: ’’اے اہل بدر! اب جومرضی ہے کرو؛بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہاری مغفرت کردی ہے۔‘‘[1] چہارم:.... نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے سبب سے مغفرت۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی ہے کہ آپ کی شفاعت ان اہل توحید کے لیے ہوگی جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کچھ بھی شریک نہیں ٹھہرایا ہوگا۔‘‘ [2] تو پھر اہل توحید کے ان سرداروں کے متعلق کیا گمان ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب تھے؟اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ وہ دوسرے لوگوں سے بڑھ کر شفاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق دار ہیں ۔ پنجم:.... دنیا میں ان پر آنے والی آزمائشوں اور امتحانات کی وجہ سے ان کی مغفرت کردی گئی ہو۔ اس لیے کہ مصائب اور آفات گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں جیسا کہ امور شریعت سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہے۔ مقصود یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت کے ہاں اصول یہ ہے کہ : ان کے دل اور زبانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق بالکل صاف رہیں ۔خصوصاً کسی بھی مسلمان کویہ زیب نہیں دیتا کہ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی برائیوں کے بیان یاان کی شان میں کوتاہی کرے یا ان پر طعنہ زنی یا دشنام طرازی سے اپنی زبان کوآلودہ اور گنہگار کرے اور جو کوئی بھی اس صراط مستقیم سے بھٹک جاتا ہے اس کے دل میں کچھ نہ کچھ میل ضرور داخل ہوجاتا ہے۔
Flag Counter