نے کفر اور گناہ اور نافرمانی کو تمھارے لیے ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ ہدایت والے ہیں ۔‘‘[1] اورفرمان الٰہی ہے: ﴿ وَكُلًّا وَعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنَى﴾ (النساء:۹۵) ’’اور ہر ایک سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ اس کے خلاف تصور بھی کیسے کیا جاسکتا ہے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود فرماتے ہیں : ’’بہترین لوگ میرے زمانہ کے لوگ ہیں ۔‘‘ [تخریج گزرچکی ہے] حضرت معافی بن عمران رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے مقابلہ میں حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کا کیا مقام ہے؟ تو آپ اس سوال پر شدید غصہ ہوگئے؛ اور فرمانے لگے: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ادنی صحابی پر بھی کسی کو قیاس نہیں کیا جاسکتا ؛ تو پھرامیر معاویہ کا کیا سوال؟آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار [سالے] ہیں ؛ آپ کے صحابی اور کاتب وحی ہیں ؛ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی وحی پر آپ کے امین ہیں ۔‘‘ [2] حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام پر کسی ایک کو قیاس کیا جاسکتا ہے ؟تو آپ فرمانے لگے: ’’معاذ اللہ ! حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے بدرجہا افضل ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’بہترین لوگ میرے زمانہ کے لوگ ہیں ۔‘‘[3] مزیدآپ فرماتے ہیں : ’’ ایک ادنیٰ صحابی بھی بعد میں آنے والی صدی کے ان لوگوں سے بہتر ہے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا؛ اگرچہ وہ اپنے سارے اعمال لے کر اللہ کی بارگاہ میں پہنچ جائیں ۔‘‘[4] |
Book Name | دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین |
Writer | قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب |
Publisher | دار المعرفہ ،پاکستان |
Publish Year | |
Translator | الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 406 |
Introduction |