Maktaba Wahhabi

403 - 406
ہے، کہتے ہیں :’’ اس کیفیت کے اعتبار سے دلیل نکلتی ہے کہ وہ دونوں قدری تھے۔ اس روایت میں ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر حجت قائم کرکے غالب آگئے۔ انبیائے کرام علیہم السلام کے ساتھ ایسی باتیں مناسب نہیں ہیں ان سے ان کی تنزیہ واجب ہے۔ جواب: ....یہ پوری حدیث امام بخاری نے حمید بن عبدالرحمن کی سند سے نقل کی ہے، حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حضرت موسیٰ اور حضرت آدم علیہ السلام نے آپس میں بحث کی ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا: ’’ آپ آدم ہیں جنہیں ان کی لغزش نے جنت سے نکالا ۔‘‘ حضرت آدم علیہ السلام بولے اور آپ موسیٰ ہیں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت اور اپنے کلام سے نوازا پھر بھی آپ مجھے ایک ایسے معاملے پر ملامت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے میری پیدائش سے بھی پہلے مقدر کر دیاتھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آ گئے ۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا ۔‘‘[1] ٭یہ حدیث ائمہ اہل بیت نے بھی روایت کی ہے، حضرت ابو عبداللہ سے روایت ہے، فرمایا: ’’حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں حضرت آدم کے ساتھ جمع کر دے (ملا دے) پس انھیں ملادیا گیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا: ’’اے اباجی! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا تھا، اور آپ میں اپنی روح پھونکی تھی اور ملائکہ سے آپ کو سجدہ کر وایا تھا اور آپ کو حکم دیا تھا کہ اس درخت سے نہ کھائیں ؟ تو آپ نے اللہ کی نافرمانی کیوں کی؟‘‘ آپ نے فرمایا: اے موسیٰ! تم تورات میں کیا لکھا پڑھتے ہو، میری غلطی مجھ سے کتنے برس قبل لکھی گئی تھی۔ فرمایا: ’’تیس سال۔‘‘ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا:’’ یہی تو وہ چیز تھی۔‘‘ حضرت امام صادق فرماتے ہیں : ’’حضرت آدم نے موسیٰ علیہ السلام پر حجت قائم کر دی۔‘‘[2] ٭مجلسی نے اس حدیث کا معنی ان الفاظ میں بیان کیا ہے: ’’خطا کا تخلیق سے پہلے پایا جانا، یا تو عالم ارواح کا واقعہ ہے۔ پھر یہ ہو سکتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی روح نے لوح محفوظ پر دیکھ لیا ہو۔ یا یہ لکھاہوا تو رات میں پایا گیا ہو کہ حضرت
Flag Counter