Maktaba Wahhabi

39 - 406
ہمارے دور کے لوگوں کے بارے میں میرا خیال نہیں کہ ہمارا احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرنا ان کے ایک دانہ یا آدھے دانہ کے خرچ کے برابر ثواب کو پہنچ سکتا ہو۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بہترین لوگ میرے زمانہ کے لوگ ہیں ۔ پھر جو ان کے بعد آئیں گے اور پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے۔‘‘[2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت اور ان کے بہترین لوگ ہونے کے وصف پر یہ گواہی اس زبان سے مل رہی ہے جو اپنی مرضی سے بات تک نہیں کرتی ؛وہ مبارک زبان جب گفتگو کرتی ہے تو اس سے وحی کے پھول جھڑتے ہیں ۔ اب اس گواہی سے بڑھ کر کس کی گواہی اور کون سی تعدیل ہوسکتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کایہ قول کتنا ہی خوبصورت ہے ؛آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف اور تعارف میں فرماتے ہیں : ’’ اے لوگو! تم میں سے جو کوئی سنت اختیار کرنا چاہتا ہو‘اسے چاہیے کہ ان لوگوں کی راہ پر چلے جو وفات پاچکے ہیں ۔ اس لیے کہ زندہ کو فتنہ سے محفوظ نہیں سمجھا جاسکتا ۔ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں جو تمام امت سے افضل لوگ ہیں ۔ان کے دل سب سے نیک تھے ۔ ان کا علم سب سے پختہ اور گہرا تھا؛ اور تکلف بالکل نہیں کرتے تھے۔وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی صحبت اور اس کے دین کی اقامت کے لیے چن لیا تھا۔ان کی فضیلت کو پہچانو؛ او ر ان کے آثار کی پیروی کرو اور اگر تم استطاعت رکھو تو ان کے اخلاق اور دین کومضبوطی سے پکڑے رہو۔ بیشک وہ لوگ صراط مستقیم پر قائم تھے۔‘‘[3] اگر منصف انسان انتہائی انصاف پسندی کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اوصاف و خصائل و شمائل پر غور و فکر کرے گا تو پتہ چلے گاکہ حقیقت میں یہ مقدس جماعت علم و فضل؛ عدل و انصاف؛ جہاد و قتال اور خیر و بھلائی کے ہر کام میں سبقت لے گئے تھے۔یہ اپنے سے پہلے والوں پر بھی سبقت لے گئے‘ اور بعد میں آنے والوں پر بھی اور دُوردُور تک اور رہتی دنیا تک ان کی فضیلت و برتری کا ڈنکا بجتا رہے گا۔ یہی جماعت تھی جن
Flag Counter