Maktaba Wahhabi

371 - 406
لوگوں نے کہا: سبحان اللہ !گائے بات کرتی ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’میں اس بات پر ایمان لاتا ہوں اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی ۔‘‘ حالانکہ یہ دونوں وہاں موجود بھی نہیں تھے ۔ اسی طرح ایک شخص اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑیا آیا اور ریوڑ میں سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا ۔ ریوڑ والا دوڑا اور اس نے بکری کو بھیڑئیے سے چھڑا لیا ۔ اس پر بھیڑیا (بقدرت الٰہی) بولا: آج تو تم نے مجھ سے اسے چھڑا لیا لیکن درندوں والے دن میں (قرب قیامت )اسے کون بچائے گا جس دن میرے سوا اور کوئی اس کا چرواہا نہ ہو گا ؟ لوگوں نے کہا:’’ سبحان اللہ !بھیڑیا باتیں کرتا ہے ۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تو اس بات پر ایمان لایا اور ابوبکرو عمر بھی۔‘‘ حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہ تھے ۔‘‘[1] کہتے ہیں : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی عجیب وغریب حکائتیں ، انہیں عجائب کی طرف لے گئی ہیں ۔ اس کی خوارق عادت باتوں کا شوق اسے کہا ں سے کہاں لے گیا، آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیسے طبعی ناموس سے بھی بالاتر باتیں کرنے کے شوقین ہیں ۔ اب یہ بیان کررہے ہیں کہ گائے اور بھیڑیا صاف عربی زبان میں باتیں کرتے ہیں ۔ جواب: ....حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’بھیڑیے نے ابو اشعث بن قیس الخزاعی سے کلام کیا۔ ابو اشعث نے تین بار بھیڑیے کو بھگایا، جب چوتھی بار آیا تو بھیڑیے کو مخاطب کر کے کہا:’’ میں نے تم سے زیادہ بڑھ کر بے حیاء کوئی نہیں دیکھا۔ تو اس بھیڑیے نے اس آدمی کو جواب دیا: بلکہ مجھ سے بڑھ کر بے حیاء وہ انسان ہے جو ایسے آدمی سے منہ پھیر رہا ہے جس سے افضل روے زمین پر کوئی نہیں اور نہ ہی کوئی ان سے زیادہ روشن نوروالا ہے، نہ ہی زیادہ بصیرت والا۔ نہ ہی کامیاب وکامران، جو مشرق ومغرب کا مالک بنے گا اور وہ کہتا ہے: ’’لَا اِلَہ اِلَاّ اللّٰہُ‘‘ اسے چھوڑ تے ہو۔ پس زیادہ بے حیاء چہرے والا کون ہے، میں یا تم جو اس مہربان اوربزرگ ہستی سے رو گردانی کئے ہوئے ہے، جو رب العالمین کے رسول بھی ہیں ۔‘‘[2]
Flag Counter