Maktaba Wahhabi

32 - 406
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی ایک احادیث میں ان سے محبت کے واجب ہونے کا حکم دیا ہے اوریہ بھی بتایا ہے کہ ان [صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ] کی محبت ایمان کی نشانی ہے ، اور ان سے بغض و نفرت منافق ہونے کی نشانی ہے۔ جب انصار کے حق میں یہ بات ثابت ہوگئی تو بلاشبہ مہاجرین اس کے زیادہ حق دار اور درجہ میں اولویت رکھتے ہیں ۔ اس لیے کہ اجمالی طور پر مہاجرین انصار سے افضل ہیں ۔ کیونکہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی نصرت بھی ہر طرح سے کی ہے اور آپ کی خاطر اپنے گھربار کو چھوڑ کر ہجرت بھی کی ہے۔[1] کتاب و سنت کے وہ تمام دلائل جو کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کی جانے والی محبت کی فضیلت پر دلالت کرتے ہیں ؛ وہ تمام اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر بھی دلالت کرتے ہیں ؛ اس لیے کہ وہ تمام لوگوں سے بڑھ کر اس محبت اور دوستی کے حق دار ہیں ۔ امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے محبت کرتے ہیں ‘ اور ان میں سے کسی ایک کی محبت میں افراط سے کام نہیں لیتے اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک سے برأت کا اظہار کرتے ہیں اور جو کوئی ان سے بغض رکھتا ہے ‘ یا انہیں اچھے لفظوں میں یاد نہیں کرتا ہم اس سے بغض رکھتے ہیں ۔ ان کی محبت دین، ایمان اور احسان ہے اور ان سے بغض رکھنا : کفر ‘ نفاق ‘ اور سر کشی ہے ۔‘‘[2] یہاں پر اس سلسلہ میں ایک بہت ہی لطیف اور عمدہ قول نقل کیا جا رہا ہے ۔امام لالکائی نے امام مالک رحمہ اللہ
Flag Counter