Maktaba Wahhabi

286 - 406
ردّ:....یہ روایت منقطع ہے۔ اس لیے کہ اسلم نامی راوی ارسال کے مرض کا شکار ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اس کی احادیث منقطع ہیں ۔ جیسا کہ حافظ ابن حجر نے تصریح کی ہے۔[1] علامہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی یہی بات کہی ہے۔‘‘[2] دوسری بات یہ ہے کہ اس میں ان کے قول کا ابطال ہے، جو کہتے ہیں کہ گھر جلا دیاتھا۔ حالانکہ اس روایت کے بقول انہوں نے صرف گھر جلانے کی دھمکی دی تھی اور اس عقیدہ وقول پر بھی ردّ ہے جس میں کہتے ہیں کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں کی تھی۔ کیونکہ روایت کہتی ہے کہ وہ اس وقت تک حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس نہیں گئے جب تک انہوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ کرلی۔ ایک دوسری روایت میں ہے، ہم سے جریر نے حدیث بیان کی ، وہ مغیرہ سے اور وہ زباد بن کلیت سے روایت کرتا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر گئے، وہاں پر طلحہ و زبیر اور دیگر کچھ مہاجرین موجود تھے۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تم پر اس گھر کو آگ لگادوں گا، یا تم نکل کر بیعت کر لو۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ننگی تلوار لیے ہوئے نکلے۔ مگر انہیں پکڑ لیا گیا، تلوار ان کے ہاتھ سے گرگئی اور انہوں نے چھلانگیں لگا کر انہیں گرفتار کر لیا۔‘‘[3]
Flag Counter