Maktaba Wahhabi

281 - 406
انصار ہوں گے ۔ جیسے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انصار تھے۔‘‘ پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور فرمانے لگے:’’ اے گروہ انصار! اللہ تعالیٰ آپ کو بہترین بدلہ دیں ۔ آپ کے خطیب نے بہت اچھی بات کہی۔ پھر فرمایا! اگر تم اس کے علاوہ کچھ کہتے تو ہماری صلح نہ ہو سکتی تھی۔ پھر حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا ساتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ’’ یہی تمہارے محترم ساتھی ہیں ۔ ان کی بیعت کرو۔‘‘ پھر وہ چلے گئے۔ پس جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ منبر پر بیٹھے تو لوگوں کے چہروں پر نگاہ دوڑائی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نظر نہ آئے۔ آپ نے ان کے متعلق دریافت کیا۔ انصار کے کچھ لوگ اٹھے اور آپ کو بلالائے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اے ابن عم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے داماد! کیا آپ مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کوئی مواخذہ والی بات نہیں اور آپ نے بیعت کر لی۔ پھر آپ نے دیکھا تو حضرت زبیر بن عوم رضی اللہ عنہ نظر نہ آئے۔ جب آپ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ کو بھی لا کر پیش کر دیا گیا۔ آپ سے پوچھا:اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد! اور آپ کے حواری! کیا آپ مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنا چاہتے ہیں ؟ تو آپ نے بھی یہی کہاکہ اے خلیفہ رسول! مواخذہ کی کوئی بات نہیں ۔ پھر آپ نے بھی بیعت کردی۔‘‘ [1] امام حاکم رحمہ اللہ کہتے ہیں : یہ حدیث شیخین کی شرطوں کے مطابق صحیح ہے، مگر وہ اپنی کتابوں میں نہیں لائے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ کہتے ہیں ! حافظ ابو علی رحمہ اللہ نے کہا ہے، میں نے محمد بن اسحق بن خزیمۃ رحمہ اللہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میرے پاس مسلم بن حجاج رحمہ اللہ آئے، اور اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا۔ میں نے اس کے لیے یہ حدیث ایک رقعہ میں لکھ لی، اور پھر انھیں پڑھ کر سنائی، تو وہکہنے لگے :’’یہ حدیث ایک بدنہ [اونٹ]کے برابر ہے۔‘‘ میں نے کہا:’’ نہیں بلکہ ایک بدرہ کے برابر ہے۔‘‘[2]
Flag Counter