Maktaba Wahhabi

263 - 406
ساتھ ہے کہ وہ اسلام کے واجبات ادا کرتے ہوئے مسلمان ہو جائیں اور اس تنبیہ میں اعلی سے ادنی کی طرف ترتیب اختیار کی گئی ہے۔ اس لیے کہ شہادتین کے اقرار کے بعد اسلام کا اعلیٰ و اشرف ترین رکن نماز کا قیام ہے۔ جو کہ اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور اس کے بعد زکوٰۃ کی ادائیگی ہے، جس کا فائدہ فقراء اور ضرورت مندوں کو پہنچتا ہے، مخلوقات کے تعلق سے یہ سب سے بہترین فعل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اکثر طور پر نماز کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ کو بھی بیان کیا ہے۔ حضرت عبدالرحمن بن زید کہتے ہیں : نماز اور زکوٰۃ اکٹھے فرض ہوئی ہیں ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوا اور پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: ﴿ فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَنُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴾ [التوبۃ: ۱۱] ’’پس اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو دین میں تمھارے بھائی ہیں ، اور ہم ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں ۔‘‘ ٭.... جہاں تک سنت کا تعلق ہے تو بخاری اور مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ روایت موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أ مِرت أن أقاتِل الناس حتی یقولوا: لا اِلٰہ اِلا اللّٰہ وأنِی رسول اللّٰہِ، ویقِیموا الصلاۃ ویؤتوا الزکاۃ، فإِذا فعلوا ذلک عصموا مِنی دِمائہم وأموالہم الا بِحقِہا )) ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں یہاں تک کہ وہ کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود (برحق) نہیں ‘اور بیشک میں اللہ کا رسول ہوں ۔اور نمازقائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں ۔جب وہ ایسا کرلیں تومجھ سے اپنے خون اور اموال محفوظ کرلیں گے مگر اسلام کے حق کے ساتھ ۔‘‘[1] یہ حدیث صحیح ہے اور اس سے کھل کر واضح ہوتا ہے کہ جان و مال کی عصمت ثبوت ایمان کے بغیر نہیں ہو سکتی اور حقیقی ایمان نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کے بغیرممکن نہیں ہو سکتا۔ جب لوگ زکوٰۃ روک لیں تو اب اس کی وجہ سے جنگ و قتال واجب ہو جاتے ہیں تاکہ ان لوگوں سے زکوٰۃ لے کر مستحقین کو دی جائے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہی کام کیا تھا۔
Flag Counter