Maktaba Wahhabi

220 - 406
بن زبیر رحمہ اللہ حضرت علی بن حسین رحمہ اللہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہاکی رضامندی چاہتے تھے اور ان کی رضامندی کی خاطر وہ اس واقعہ کو بیان نہیں کرتے تھے۔ اگرچہ حدیث میں کئی ایک باتوں میں تاویل کا امکان تھا۔ اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ اس وقت ارشاد فرمایا تھا، جب حضرت زینب رضی اللہ عنہاکو مکہ سے مدینہ لایا گیا۔ حالانکہ ہبار بن الاسود آپ کو اس سے قبل خوف زدہ کر چکا تھا، اس نے آپ کے اونٹ کی کونچیں کاٹ ڈالی تھیں ، جس کی وجہ سے آپ گر گئیں اور حمل ساقط ہو گیا۔ پس جب وہ اپنے والد محترم فداہ ابی و امی علیہ السلام کے پاس پہنچیں تو آپ نے فرمایا: میری یہ بیٹی سب سے بہتر ہے، اسے میری وجہ سے تکلیف برداشت کرنا پڑیں ۔‘‘ [سبق تخریجہ] اس کے ساتھ ہی حضرت عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سے فضائل حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما میں مروی احادیث دشمن کے تمام تر بہتانوں پر پانی پھیر دیتی ہیں ۔ پھر اس تنقید نگار نے بخاری و مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ کی اسانید پر یہ کہہ کر تنقید کی ہے کہ بخاری و مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ کی اسناد میں عروہ سے روایت کرنے والا اس کا بیٹا ہشام ہے، وہ بھی مدلسین میں سے ہے۔ اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ جو کچھ وہ لوگوں سے سنتا تھا، اسے اپنے والد کی طرف منسوب کر دیتا تھا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ امام مالک اس پر راضی نہیں تھے۔ ابن خراش نے کہا ہے: مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ امام مالک ہشام پر اہل عراق کی احادیث کے متعلق نالاں تھے۔ آپ تین بار کوفہ تشریف لائے تھے۔ پہلی بار آپ یوں کہا کرتے تھے: میرے والد صاحب نے مجھ سے حدیث بیان کی، وہ کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا۔ جب دوسری بار آئے تو یوں کہنے لگے: ابا جی نے مجھے خبر دی ہے، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت کرتے ہیں اور تیسری بار آئے تو یوں کہہ رہے تھے میرے ابا جی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت کرتے ہیں ۔ اس سے ہربصارت و بصیرت رکھنے والے انسان کے لیے ہر طرح سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ حدیث ان احادیث میں سے ہے جو ہشام نے مدینہ میں بیان کی ہیں اور یہ ان احادیث میں سے نہیں ہے جن پر امام مالک ناراض تھے۔ اس لیے کہ وہ خود ہی یہ حدیث اس سے روایت بھی کر رہے ہیں ۔ آپ کی خفگی اہل عراق کی احادیث کی وجہ سے تھی۔ باوجود اس کے کہ وہ احادیث بھی اجمالی طور پر صحیح ہیں ۔ یہاں پر ایک اور نقطہ بھی ہے جس کا ذکر کرنا بہت ضروری ہے وہ یہ کہ امام بخاری نے بدل بن مجر سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی، وہ سعد بن ابراہیم سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں : میں نے حضرت عروہ بن زبیر سے سنا، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا:
Flag Counter