Maktaba Wahhabi

198 - 406
کہنے لگا: عمر رضی اللہ عنہ ۔ پھر پوچھا! کیا وہ بھی تم پر ظلم کرتے رہے؟ کہا: ہاں ۔ پھر پوچھا: پھر ان کے بعد کون آیا؟ کہنے لگا: عثمان رضی اللہ عنہ ۔ پھر پوچھا! کیا وہ بھی تم پر ظلم کرتے رہے؟ کہا: ہاں ۔ پھر پوچھا: پھر ان کے بعد کون آیا؟ ’’اب وہ آدمی ادھر ادھر دیکھنے لگا اور بھاگنے کا راستہ تلاش کرنے لگا۔‘‘[1] حضرت زید بن علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ’’اگر میں حضرت ابوبکر کی جگہ ہوتا تو میں بھی وہی فیصلہ کرتا، جو حضرت ابوبکر نے کیا ہے۔‘‘[2] ٭حضرت باقر سے روایت ہے، جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے آپ کے حق میں آپ لوگوں پر کچھ بھی ظلم کیا ہے؟ یا پھر یہ سوال کیا کہ ان دونوں نے آپ لوگوں کا کچھ حق مارا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا نہیں ، اس ذات کی قسم جس نے اپنے بندہ پر حق کے ساتھ قرآن نازل کیا تاکہ تمام جہانوں کے لیے ڈراوا ہو جائے، انہوں نے ہم پر رائی کے دانے کے برابر بھی ظلم نہیں کیا۔ میں نے کہا: میں آپ پر قربان جاؤں ! کیا میں ان دونوں سے محبت رکھوں ؟ فرمایا: ہاں ! اے بدبخت! ان سے دنیا اور آخرت میں محبت اور دوستی کرو۔ اس کے بدلے میں تم پر جو گزند آئے، وہ میری گردن میں ہے۔‘‘ پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ مغیرہ اور بنان کا برا حشر کرے، وہ ہم اہل بیت پر جھوٹ بولتے ہیں ۔‘‘[3] ٭ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے جاگیر فدک کے میراث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے مطالبہ سے رجوع کر لیا تھا۔ یہ بات کئی ائمہ حدیث و سیرت نے کہی ہے۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حدیث سے استدلال کرنے کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اس قضیہ کو تسلیم کر لینے پر اجماع ہو گیا ہے۔ یہ کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تک حدیث پہنچ گئی اور انہوں
Flag Counter