Maktaba Wahhabi

165 - 406
’’اور جب وہ کوئی تجارت یا تماشا دیکھتے ہیں تو اس طرف چل پڑتے ہیں اورآپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں ، فرما دیں : جو اللہ کے پاس ہے وہ تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب سے بہترین رزق دینے والا ہے۔‘‘ کہتے ہیں :اکثر صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر اس قافلہ کی طرف چلے گئے تھے جو شام سے آیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکیلے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے چھوڑ گئے تھے ....؟ [1] جواب:....یہ قصہ کتب حدیث میں حضرت جابر بن عبداللہ، حضرت عبداللہ بن عباس، حضرت ابوہریرہ، وغیرہ سے منقول ہے۔ مدینہ طیبہ میں شام سے ایک تجارتی قافلہ عین نماز جمعہ کے وقت آیا اور اس نے ڈھول تاشے بجانے شروع کیے تاکہ بستی کے لوگوں کو اس کی آمد کی اطلاع ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ ڈھول تاشوں کی آوازیں سن کر لوگ بے چین ہو گئے اوربارہ آدمیوں کے سوا باقی سب بقیع کی طرف دوڑ پڑے جہاں قافلہ اترا ہوا تھا۔ اس قصے کی روایات میں سب سے زیادہ معتبر روایت حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ہے جسے امام احمد، بخاری، مسلم، ترمذی، ابو عوانہ، عبد بن حمید، ابویعلی وغیرہم رحمہم اللہ نے متعدد سندوں سے نقل کیا ہے۔ اس میں اضطراب صرف یہ ہے کہ کسی روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ نماز کی حالت میں پیش آیا تھا، اور کسی میں یہ ہے کہ یہ اس وقت پیش آیا جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے۔ لیکن حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور دوسرے صحابہ و تابعین رضي الله عنهم کی تمام روایات کو جمع کرنے سے صحیح بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ دوران خطبہ کا واقعہ ہے اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے جہاں یہ کہا ہے کہ یہ نماز جمعہ کے دوران میں پیش آیا، وہاں دراصل انہوں نے خطبے اور نماز کے مجموعہ پر نمازجمعہ کا اطلاق کیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ اس وقت بارہ مرداور ایک عورت تھی۔‘‘[ابن جریر۔ ابن ابی حاتم] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسی بات کو ترجیح دی ہے، آپ فرماتے ہیں : ’’ ان حضرات کے اٹھ کر چلے جانے کا واقعہ خطبہ کے دوران پیش آیا نہ کہ نماز کے دوران اور یہ واقعہ اس آیت کے نزول سے پہلے کا ہے:
Flag Counter