Maktaba Wahhabi

64 - 379
چاہے بخش دیتاہے اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہت بڑا گناہ اور بہتان باندھا۔‘‘ آج بہت سارے مسلمان اس حقیقت سے کوسوں دور ہیں ، ایک طرف وہ حب الٰہی کا دعویٰ بڑے شد ومد کے ساتھ کرتے ہیں ، زبانی طور پر اس کا تذکرہ بہت کرتے ہیں لیکن ان کے اعمال سے اس کی بالکل مخالفت ہوتی ہے، شرک کے تمام انواع واقسام میں یہ لوگ ملوث ہیں اوراو پر آپ نے ملاحظہ کر ہی لیا کہ اللہ سارے گناہوں کو معاف کرسکتا ہے لیکن شرک کو کبھی معاف نہیں کرسکتا ، محبت الٰہی کے دعوے داروں کو ان آیتوں پہ غور کرنا چاہیے اور وقتی فائدے کے لیے جو سیکڑوں شرک کے اڈے کھول رکھے ہیں انہیں اللہ کے عذاب شدید سے ڈر کر بند کردینا چاہیے اور اپنا ٹھکانا جہنم کے بجائے جنت کو بنانا چاہیے، لوگ آج شرک کو مختلف بہانوں اورحیلوں سے کرتے ہیں ، کہتے ہیں کہ ہم اس قدر گناہ گارہیں کہ ہمارے نیک اعمال اللہ کے پاس بغیر واسطہ کے نہیں پہنچ سکتے ، اس لیے ہم نیک لوگوں کا واسطہ لیتے ہیں جیسا کہ دنیاوی معاملات میں اگر ہمیں پرائم منسڑ سے ملنا ہے تو چپڑاسی ملتے ہیں ، منسٹر سے ملتے ہیں اس طرح مختلف وسیلے او ر واسطے کے بعد پرائم منسڑ تک رسائی ہوتی ہے، ایسے ہی دنیا کے ہر کام کا قیاس کر لیجئے لیکن ان سبھی دماغی حیلوں اور بہانوں کا جواب یہ ہے کہ یہ دنیاوی واسطے وذرائع اس لیے ہیں کہ ایک انسان کو دوسرے انسان سے ڈر ہے کہ کہیں اس ملاقات کے ذریعے وہ ہم کو کوئی ضرر وتکلیف نہ پہنچا دے، اس لیے دنیاوی واسطے بنائے گئے ہیں ، لیکن اللہ کو انسانوں سے کیا ڈر ہے، اگر سارے انسان اللہ سے محبت کریں اورسب مل کر اس کی بندگی وعبادت کریں تو اس کی شان میں تھوڑی بھی زیادتی نہیں ہوسکتی ، اسی طرح اگر سارے جہان کے لوگ مل کر اس کی نافرمانی کریں تو اس کی شان نرالی میں تھوڑی بھی کمی نہیں آسکتی ۔ وہ اللہ جس نے سارے انسانوں کو پیدا کیا ، اس وقت اس کا کوئی شریک نہیں تھا ، وہ
Flag Counter