اسی کلمہ کے ذریعے سے ایمان کے اندر تازگی اور قوت ہوتی ہے، اسلام کے واجبات وفرائض، حدود و تعزیرات، اور احکام وفرامین پہ وہی شخص بحسن وخوبی عمل پیرا ہوسکتا ہے جو صدق دل سے کلمہ توحید کو پڑھتا ہے، اس کلمہ سے محبت کی وجہ سے ہی انسان رات کی تاریکیوں میں اللہ کے حضور قیام کرتا ہے، کڑاکے کی سردی میں ٹھنڈے پانی سے وضوکرتاہے اور رات بھر نماز ، دعا واستغفار اور اللہ کے حضور رونے اور گڑگڑانے میں گزار دیتا ہے۔
یہی وہ توحید ہے جب اس کا سورج طلوع ہوتا ہے اور انسانی روح پہ اس کی کرنیں پڑتی ہیں اور آنکھوں پہ اس کی پرچھائیاں آتی ہیں تو دل کے دروازے کھل جاتے ہیں ، نفس وطبیعت کی تاریکیاں دور ہوجاتی ہیں اور روح ایک اللہ کی تلاش وجستجو میں بے چین ہوجاتی ہے، اپنے تمام معاملات مالک حقیقی کے سپرد کردیتا ہے، ایک اللہ کی عبادت وبندگی کے سامنے سر تسلیم خم کردیتا ہے، اس کے بعد اللہ کی صفات، اس کے نفس وجان میں بیٹھ جاتے ہیں ، جب اس کا دل سوتاہے تو وہ جگا دیتا ہے، جب غافل ہوتاہے تو یاد دلاتا ہے، جب چلتا ہے تو تقویت پہنچاتا ہے اور جب کھڑا ہوتا ہے تو اسے سیدھا کرتا ہے۔
اللہ سے اصل محبت یہ ہے کہ صرف اسی کی عبادت کی جائے، اس کے ساتھ کسی غیر کو شریک نہ کیا جائے، سورج، چاند، ستارے، شجر وحجر، انسان، ولی وپیر، مرشد وفرشتہ کسی کی پرستش نہ کی جائے اور نہ ہی ان میں سے کسی سے مدد ونصرت طلب کی جائے، اپنی ضروریات کے لیے مردوں کو نہ پکارا جائے اور نہ کسی قبر کا سجدہ کیا جائے اور نہ ہی کسی صاحب قبر سے اپنے معاملات کی درستگی کی درخواست کی جائے بلکہ اپنی ادنیٰ سی ضرورت کی تکمیل کے لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سامنے فریاد کی جائے، اسی کے سامنے ہاتھ اٹھایا جائے، اسی کے سامنے سجدہ ریز ہوا جائے، وہی ذات ہر چیز پہ قادر ہے، جس نے آسمان وزمین کو پیدا کیا، وہی مارتا اور جلاتا ہے، اسی کے قبضہ قدرت میں سب کچھ ہے، قیامت کے دن اسی کے سامنے سب کو کھڑا ہونا ہے، وہ بہت ہی غفور ورحیم ہے، وہ انسانوں کے سارے گناہوں کو معاف کرسکتاہے
|