Maktaba Wahhabi

356 - 379
’’اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کے لیے ایک حصہ زنا کا لکھ دیا ہے جو اس سے یقینا ہو کر رہے گا، چنانچہ آنکھ کا زنا دیکھنا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے اور نفس خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔‘‘[1] آپ اس سے بدی نظری کی قباحت کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ حدیث مبارکہ میں بد نظری کو زنا سے تعبیر کیا گیا ہے، اور اس میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں کہ مومن انسان کا دل ان چیزوں سے نفرت کرتا ہے۔ علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اے میرے بھائی ! اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق دے ، نظر کے شر سے بچو۔ کتنے ہی عابد ہلاک ہوگئے ، اور کتنے ہی زاہد اپنے عزائم توڑ بیٹھے۔ پس بد نظری سے بچ کر رہو ، یہ تمام آفات کا بڑا سبب ہے۔ صرف یہ ہے کہ شروع شروع میں اس کا علاج جلدی ممکن ہوتا ہے، اور جب بار بار بد نظری کا ارتکاب کیا جائے اور یہ فعل دل میں جڑ پکڑ لے تو پھر اس کا علاج بہت مشکل ہوجاتا ہے ۔‘‘[2] اس میں کوئی شک نہیں کہ بری نظر شراب کا ایک پیالہ ہے اور اس کا نشہ عشق ہے، اور عشق کا نشہ شراب کے نشہ سے بڑھ کر ہے۔ اس لیے کہ شرابی کو تو ہوش میں آجاتا ہے ، مگر جس کو عشق کا نشہ چڑھ جائے تو اسے ہوش کہاں آتا ہے۔ نظر اور شہوت دونوں ہی عشق کی طرف لے کر جاتے ہیں ۔ یہ ایک اور انتہائی خطرناک مرض ہے جو کہ دل کو خراب کرنے والی چیزوں میں سے ایک ہے۔ اس تیر سے بچ کر رہیں ، اس لیے کہ یہ اگر آپ کو قتل نہیں بھی کرے گا تو زخمی ضرور کرے گا، اور جب زخم بہت زیادہ بڑھ جائیں تو ہلاکت یقینی ہوجاتی ہے۔
Flag Counter