حسرت و افسوس، اور اب جو عذاب الیم ملے گا اس پر حسرت و افسوس۔
اس موقع پر دھوکا کھایا ہوا انسان جان لے گا کہ اس نے کون سا متاع گراں مایہ گنوادیا، اور وہ محبوب جو کہ اس کے دل و جان کا مالک بنا ہوا تھا ، وہ اس قابل بھی نہیں تھا کہ وہ اس کے خدام اور اتباع کرنے والوں میں سے ایک ہوتا۔ اس مصیبت سے بڑھ کر کون سی مصیبت ہوگی جب بادشاہ کو اس کے تخت سے اتار کر ایسے آدمی کا قیدی بنا دیا جائے جو اس کا غلام اور خادم ہونے کا بھی اہل نہ ہو، اور اس بادشاہ کو اس انسان کی اوامر و نواہی کا پابند کردیا جائے۔ اگرآپ عاشق کے دل کو دیکھیں جب وہ محبوب کے ہاتھوں میں ہو تو آپ دیکھیں گے کہ :
’’ اس کی مثال اس چڑیا کی طرح ہے جو کسی بچے کے ہاتھ میں ہوں جو اسے ہلاکت کی طرف آگے بڑھا رہا ہو؛ مگر وہ بچہ اس کے ساتھ پھر بھی کھیل تماشہ میں مصروف ہو۔‘‘
اور اگر آپ اس کے احوال اور زندگی کا مشاہدہ کریں تو آپ کہیں گے :
’’ زمین میں محبت کرنے والے سے بڑھ کر کوئی بد بخت نہیں ؛ اگر چہ وہ اپنی خواہشات ایک شیریں لطف بھی پالیں ۔ مگر آپ جب بھی اسے دیکھیں گے تو اسے روتا ہوا ہی پائیں گے۔ یا تووہ فراق کے خوف سے رو رہا ہوگا یہ ملن کے شوق میں ۔ اگر وہ دور ہوں تو ان کی ملاقات کے شوق میں روتا ہے، اور اگر وہ مل جائیں تو ان کے فراق کے خوف سے روتا ہے۔ ‘‘
اگر آپ اس عاشق انسان کی نیند اور راحت کا مشاہدہ کریں گے تو آپ جان لیں گے محبت اور نیند نے آپس میں یہ وعدہ کیا ہے اور حلف لیا ہے کہ یہ دونوں کبھی بھی جمع نہیں ہوں گی، اور اگر آپ اس عاشق کے آنسؤوں کا سیل رواں اور اس کے دل میں بھڑکتی ہوئی نارِ محبت کا مشاہدہ کریں گے تو آپ کہیں گے:
’’ عرش کے پروردگار کے لیے تمام تر تعریف اور پاکیزگی ہے جو کہ اپنی کارگری
|