Maktaba Wahhabi

195 - 379
ابودرداء آگئے، انہوں نے سلمان فارسی کے لیے کھانا بنوایا اور کہا آپ کھایئے میں روزے سے ہوں ، سلمان فارسی نے کہا میں اس وقت تک نہیں کھاؤں گا جب تک تم نہیں کھاؤگے، چنانچہ ابودرداء نے بھی ان کے ساتھ کھاناتناول فرمایا، جب رات آئی تو ابودرداء نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے، حضرت سلمان نے کہا ابھی سوجاؤ، تھوڑی دیر بعد پھر ابودرداء نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے ، حضرت سلمان نے پھر سونے کو کہا ، جب رات کا آخری حصہ ہوا تو حضرت سلمان نے کہا اٹھو، پھر دونوں نے تہجد کی نمازادا کی، پھر سلمان نے ابودرداء سے کہا: ((اِنَّ لِنَفْسِکَ عَلَیْکَ حَقًّا وَلِرَبِّکَ عَلَیْکَ حَقًّا وَلِضَیْفِکَ عَلَیْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِأَہْلِکَ عَلَیْکَ حَقًّا فَأَعْطِ کُلَّ ذِیْ حَقٍّ حَقَّہٗ۔))[1] ’’ تیرے نفس کا تجھ پر حق ہے، تیرے رب کاتیرے اوپر حق ہے، تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا بھی تجھ پر حق ہے اس لیے ہر حق دار کو اس کا حق دیا کرو ۔‘‘ صبح ہوئی تو حضرت ابودرداء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس قصہ کو آپ سے بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( صدق سلمان)) سلمان نے سچ کہا۔ ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا :’’ہم پر بیوی کا کیا حق ہے؟‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنْ تُطْعِمْہَا إِذَا طَعَمْتَ وَتَکْسُوْہَا إِذَا اکْتَسَیْتَ وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْہَ وَ َلَا تَقبح وَلَا تَہْجَرْ إِلَّا فِی الْبَیْتِ۔)) [2] ’’جب توکھائے اسے بھی کھلائے جب تو پہنے تو اسے بھی پہنائے، اس کے چہرے پر نہ مارے، اسے برا بھلا نہ کہے اوراس سے علیحدگی اختیار کرنی پڑے تو گھر کے اندر ہی کرے ۔‘‘
Flag Counter