Maktaba Wahhabi

150 - 379
اٹھاکر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔‘‘ یہ نصیحت بہت ہی جامع ہے، یہ ان عظیم اصولوں پر مبنی ہے جن کے اختیار کرنے سے انسان دنیاو آخرت میں بہت ساری آفتوں اور مصیبتوں سے محفوظ رہتاہے ، سب سے پہلے اللہ کی وحدانیت اور اس کے ساتھ شرک نہ کرنے کی نصیحت کی گئی ہے، جو ایک مسلمان کی پہلی ذمہ دار ی ہے کہ وہ اپنے مالک حقیقی کے سامنے سرنیاز خم کرے، صرف اسی کی عبادت کرے ، اسی سے اپنی حاجت برآری کی دعا کرے، اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے اور بلاشبہ انسان جب اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتاہے تو گویا وہ ایک اللہ پر توکل وبھروسا کرتاہے اور اسی سے مدد کا خواستگار ہوتا ہے اور جس کا مددگار وحامی اللہ تعالیٰ ہوجائے اسے کوئی نقصان وضرر نہیں پہنچا سکتا۔ اسی طرح اس کے اندر والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے جو انسان کے اوپر واجب ہے ، بچے کے اوپر والدین کے بے شمار احسانات ہیں جن کا اگروہ زندگی بھر شکریہ ادا کرے پھر بھی ادا نہیں کرسکتا، باپ اپنی تمام کمائی بچوں پہ خرچ کردیتاہے اور ماں ہر طرح کی تکلیف ومصیبت جھیل کر بچے کی پرورش پرداخت کرتی ہے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کیا جائے ،اگرچہ وہ والدین کا فر ہی کیوں نہ ہوں اور بلاشبہ والدین کے ساتھ حسن سلوک سعادت دارین کا باعث ہے۔ پس اے میرے بچے! والدین کی نافرمانی نہ کرو، ان کی خدمت کرو ، اللہ کے حقوق کی ادائیگی کے سا تھ ساتھ ان کے حقوق بھی بجالاؤ ، تم اپنی بیوی ، بچوں کی دیکھ ریکھ کے ساتھ ساتھ والدین کی بھی دیکھ ریکھ کرو اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرو تاکہ بڑھاپے کے عالم میں تیرے بچے بھی تیرے ساتھ اچھا برتاؤ کریں ۔ اسی طرح یہ نصیحت عبادت کے اوپر بھی دلالت کررہی ہے کہ جب بندہ مومن اس پر
Flag Counter