Maktaba Wahhabi

138 - 379
کسی چیز کے پانے کا خوگر رہتا تھا لیکن آج تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھلا بیٹھے ہو۔ ((أَیُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ ، قَالَ الصَّلَاۃُ عَلَی وَقْتِہَا، قُلْتُ ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ ، قُلْتُ ثُمَّ أَیٌّ؟ قَالَ الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ۔)) [1] ’’ اللہ کو کون سا عمل سب سے زیادہ پسندیدہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا ہے، میں نے عرض کیا، پھر کون سا عمل؟ فرمایا ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنا ، میں نے کہا پھر کون سا؟ فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘ کہاں گئی تمہاری وہ جستجو ، کیا تو کبھی اس اجر عظیم کے بارے میں نہیں سوچتا جو بغیر جہاد میں شرکت کے اور بغیر گردن مارنے کے حاصل ہورہا ہے تم ان بہتر اور عظیم عملوں سے کیوں دور ہو ۔ اے میرے لاڈلے! میں تمہاری کنارہ کشی سے گرچہ کبیدہ خاطر ہوں لیکن ماں کا دل سمندر ہوتا ہے، اس لیے میں تمہارے لیے اللہ سے دعا مانگتی ہوں کہ تم ان لوگوں میں سے نہ ہوجانا جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رَغَمِ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفَہٗ قِیْلَ مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: مَنْ أَدْرَکَ وَالِدَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدُہُمَا أَوْ کَلِیْہِمَا ثُمَّ لَمْ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ۔))[2] ’’ اس شخص کا ناک خاک آلود ہو، اس شخص کا ناک غبار آلود ہو ، پوچھا گیا کس کا اے اللہ کے رسول !تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا جس نے اپنے والدین میں سے ایک کو یا دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پایا پھر ان کی خدمت کرکے جنت میں داخل نہ ہوا ۔‘‘ اے میرے بچے! میں اپنی پریشانیوں کا شکوہ اللہ سے نہیں کرتی اور نہ ہی اپنے
Flag Counter