Maktaba Wahhabi

79 - 281
غرباء کی فضیلت: تو ہرقل اس نقطے کو خوب سمجھتا تھا: ’’ ھم أتباع الرسول‘‘ کہا کہ واقعتا جو انبیاء کے أتباع ہوتے ہیں، سچے پیروکار کمزور ہی ہوتے ہیں اور اسلام ان کمزوروں ہی سے شروع ہوتا ہے: ’’ إن الإسلام بدأ غریباً وسیعود کما بدأ غریباً فطوبی للغرباء ‘‘[1] اسلام غربت سے شروع ہوا، جس غربت سے شروع ہوا، اسی غربت میں لوٹ جائے گا، پس خوشخبری ہو تمام غرباء کے لیے! یہ کمزور لوگ، یہ ضعفائ، یہ غرباء ان کے لیے بشارتیں ہیں، خوشخبریاں ہیں، اﷲ کے ہاں ان کے لیے کیا کچھ ہے؟ یہ اﷲ جانتا ہے، تو یہ لوگ اس قابل ہیں کہ ان کو قریب کیا جائے، ضعفاء اور کمزوروں کو دھتکارا نہ کرو، انہیں دیکھ کر ماتھے پر بل نہ آئیں، بشرطیکہ وہ سچے عقیدے کے حامل ہوں، سچے مسلمان ہوں اور مخلص ہوں، تو ان کی عزت اور خدمت کی جائے۔ ضعفاء کی مجالست: یہ انبیاء کا منصب اور انبیاء کا منہج ہے کہ انبیاء کے قریب بھی یہی لوگ ہوتے ہیں۔ اس لئے فرمان نبوی ہے کہ ’’ ابغوني في ضعفائکم ‘‘ [2]مجھے اپنے کمزوروں میں تلاش کیا کرو۔ یعنی محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی یہ خواہش تھی کہ اسی طرح کے لوگوں میں بیٹھیں، کیونکہ یہ لوگ مخلص ہوتے ہیں۔ ان علماء اور دعاۃ کے لیے یہ ایک تنبیہ
Flag Counter