ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَأُزْلِفَتِ الْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ غَيْرَ بَعِيدٍ ﴿٣١﴾ هَٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِكُلِّ أَوَّابٍ حَفِيظٍ ﴾ (قٓ :۳۱، ۳۲)
’’یہ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لیے جو رجوع کرنے والا اور پابندی کرنے والا ہو۔جو رحمان کا غائبانہ خوف رکھتا ہو اور توجہ والا دل لایا ہو۔‘‘
جب مومن کی تربیت اس جیسی باتوں پر ہوتی ہے تووہ اس کیتقاضوں کے مطابق عمل بھی کرتا ہے، اور ایک کامل اخلاق انسان بن جاتا ہے، اور اس کی پرورش ایسی پاکیزہ ہوتی ہے کہ کوئی چیز اسے بھٹکا نہیں سکتی، اور نہ ہی اس کی شہوت اسے اپنا غلام بنا سکتی ہے، اور نہ ہی اس پر شیطان مسلط ہوسکتاہے، اور نہ ہی اس کے اندر نفس امارہ اپنا کوئی کام دیکھا سکتا ہے۔ بلکہ جب اسے حرام شہوت کسی طرف بلاتی ہے تو وہ فوراً بیدار ہوجاتاہے اوروہ کہتا ہے : ’’ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ، اور جب شیطان اس کے دل میں کوئی وسوسہ ڈالتا ہے تووہ فوراً اسے کہتا ہے کہ مجھ پر تیرا بس نہیں چل سکتا۔ جب اس کے دوست اس کے لیے برائی اور فحاشی کے راستوں کو مزین کردیتے ہیں تو وہ انھیں یہ کہہ کر خاموش کرادیتا ہے کہ میں جاہلوں کو پسند نہیں کرتا۔ وہ انسان جس کی تربیت اس طریقہ کار پر ہوئی ہو ، وہ اس بات کا حق دارہے کہ جب کبھی کسی وقت وہ حرام کے قریب ہو ، اور اسے روکا جائے تواس پر یہ کلمہ اثر کرے : ’’اتَّقِ اللّٰہَ ‘‘ یعنی اللہ سے ڈر جاؤ۔ آپ ذرا اس آدمی کے حال پر غور کیجیے ! جو تین آدمیوں میں سے ایک تھا ؛جنہیں اللہ تعالیٰ نے غار سے نجات عطا فرمائی تھی۔ جب ایک چٹان کے غارکا منہ بند کردیا تھا۔ [اوروہ اپنے اپنے نیک اعمال کو یاد کرکے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے لگے ] ’ان میں ایک نے اپنی دعا میں یہ کہا تھا :
’’اے اللہ! میری ایک چچا زاد بہن تھی۔ جو لوگوں میں سب سے زیادہ مجھے محبوب تھی۔ جس طرح مردوں کو عورتوں سے سخت محبت ہوتی ہے۔ میں نے اس کو
|